پاکستان میں کچے کے ڈاکؤوں نے پاکستانیوں کا جینا حرام کررکھا ہے -اب انھوں نے اس کے لیے انٹرنیٹ کو سب سے کاگر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے وہ ویڈیو کالز کے ذریعے لوگوں کو لالچ دیتے ہیں اور پھر جب لوگ ان کے شکنجے میں پھنس جاتے ہیں تو اس ان کے اہل خانہ سے تاوان کی مد میں لاکھوں اور کروڑوں روپے وصول کرتے ہیں -اس کے سد باب کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کچے کے علاقے میں نیٹ ورک بند رکھا جائے تاکہ وہ ویڈیوز بناکر نہ لوگوں کو بلائئیں اور نہ تشدد کی دیڈیوز دکھا کر پاکستانی قوم کو خوف زدہ کریں –

 

نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کچے میں انٹرنیٹ کی سہولت ختم کرنےکا حکم دے دیا اس کے علاوہ اس نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے فوج کیساتھ ملکر آپریشن کا فیصلہ کر لیا گیا ۔نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، آئی جی سندھ رفعت مختار سمیت پرنسپل سیکرٹری حسن نقوی، ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔اجلاس میں آئی جی سندھ نے کابینہ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔اس دوران سندھ کابینہ نے کچے میں پولیس، رینجرز اور فوج کے ساتھ آپریشن کا فیصلہ کیا۔
نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچے میں اچھی شہرت کے حامل پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے جائیں کیونکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پولیس والے بھی ان کے ساتھ بعض وارداتوں میں ملے ہوتے ہیں یا آپریشن کی پیشگی اطلاع ان شرپسندوں کو دے دیتے ہیں -یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جو پولیس والے اچھی کارکردگی نہ کریں ان کو تبدیل کریں۔نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے حکم دیا کہ کچے کے علاقے میں انٹرنیٹ کی سہولت فوری ختم کی جائے، گھوٹکی کندھ کوٹ پل کی تعمیرکےکام کا آغاز کیاجائے۔

آئی جی نے بتایا کہ 2023 میں 218 لوگ اغوا ءہوئے جن میں سے 207 بازیاب ہوئے اور 11 لوگ ابھی تک یرغمال ہیں۔اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی کو مغویوں کو فوری بازیاب کرانے کی ہدایت کی۔