شہباز دور کی 16 ماہ کی کارکردگی نے ملک کا جو حال کیا وہ تو پاکستان کا ہر شہری جانتا ہے مگر اب حکومت کو ملنے والا پیسہ کہاں خرچ کیا جاتا رہا اب آہستہ آہستہ اس کے بارے میں بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ہیں – سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران حکومت نے میڈیا کو 9 ارب 60 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس کنوینر فوزیہ ارشد کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکریٹری اطلاعات نے بریفنگ میں بتایا کہ پرنٹ میڈیا کو ڈیڑھ سال کے دوران 3 ارب 50 کروڑ جبکہ الیکٹرانک میڈیا کو 4 ارب 89 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے گئے، ڈیجیٹل میڈیا کو ایک ارب 23 کروڑ روپے کے اشتہارات دیئے گئے۔ کنوینر کمیٹی نے استفسار کیا کہ اشتہارات جاری کرنے کا کیا معیار ہے؟ جس پر پرنسپل انفارمیشن افسر نے بتایا کہ ٹی وی چینل کی ریٹنگ اور اخبار کی سرکولیشن کے حساب سے ریٹ مقرر کیا جاتا ہے۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں اے آر وائی اور ن لیگ کے دور میں جیو کو نوازا گیا۔ ان بیانات کے بعد کمیٹی نے مختلف چینلز کے اشتہارات کے نرخوں کی تفصیلات مانگ لیں۔
 

 

قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے کس چینل کو کس ریٹ پر کتنے اشتہارات دیئے گئے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے میڈیا کو اشتہارات میں کٹوتی کردی تھی یہی وجہ تھی کہ دن رات میڈیا کے لفافے عمران خان کی ھکومت پر پروگرام کرتے تھے مگر اب کیونکہ پیسے ان کے منہ میں دے کر ان کا منہ ہی بند کردیا تھا اس لیے انہیں 100 روپے پٹرول بڑھنے پر بھی کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور انھوں نے کاموشی کاروزہ رکھ لیا مگر عوام کا بھرکس نکل گیا -اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا -تحریک انصاف کے حمائتی یو ٹیوبرز اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ ان پیسوں کی وجہ سے اتنی مہنگائی ہونے کے باوجود یہ لفافہ صحافی منہ پر انگلی رکھے بیٹھے رہے مگر اب لگتا یہی ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں ان کا بھی کڑا احتساب ہونے والا ہے –
۔