آج سپریم کورٹ میں ایک اہم کیس کی سماعت ہوئی -الیکشن کمیشن نے 14 اپریل کو سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود 2 صوبائی اسمبلیوں میں الیکشن کروانے سے صاف انکار کردیا تھا -جس کے بعد سپریم کورٹ اور لیکشن کمیشن آمنے سامنے بھی آگئے تھے مگر پھر نون لیگ نے اس حوالے سے اسمبلی میں کچھ ترامیم کرکے الیکشن کمیشن کی طاقت بڑھانے کی کوشش کی تھی مگر شہباز حکومت اور اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد سپریم کورٹ نے یہ قانون کالعدم قرار دے دیے تھے اس پر الیکشن کمیشن نے نظر ثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی جسے آج سپریم کورٹ نے مسترد کردیا اس طرح اب سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی سننے اور اس ادارے کے افراد کے خلاف فیصلے دینے میں آزاد ہے اسی سلسلے میں پنجاب انتخابات سے متعلق نظرثانی درخواست مسترد ہونے پر تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔

 

سپریم کورٹ نے پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست خارج کر دی تھی، جس پر تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کے حوالے سے بھی کچھ ایسے فیصلے لے لیے جو ان کے لیے آنے والے دنوں میں مشکلات پیدا کرسکتے ہیں –
پنجاب انتخابات نظر ثانی کیس میں جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین الیکشن کمیشن کو تاریخ تبدیل کرنے کا اختیار نہیں دیتا، جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی عدالت مداخلت کرے گی۔ سپریم کورٹ نے پنجاب انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی قرار دے دیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہمیں آرٹیکل 218 کا درس دیا ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی ایک دماغ اور دو کان دیئے ہیں۔ آئین کیس کی جاگیر نہیں کہ اس کی خلاف ورزی کرتا پھرے۔ الیکشن کی تاریخ صرف آئین اور قانون سے تبدیل ہو گی۔ ایگزیکٹو آرڈر سے الیکشن کی تاریخ تبدیل نہیں ہو سکتی۔ پی ٹی آئی کی اس درخواست کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت اس پر کوئی عملی قدم اٹھاتی ہے یا یہ بات صرف ریمارکس کی حد تک ہی رہتے ہیں -اور چیف جسٹس اپنی مدت پوری کرکے خاموشی سے رخصت ہوجاتے ہیں –