آج قوم کا انتظار ختم ہوا اور توشہ خانہ کیس کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے معطل کرکے کپتان کی رہائی کا حکم دے دیااس پر تحریک انصاف کے حمائتیوں اور مخالفین کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا سب سے پہلے شہباز شریف نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ کا دباؤ قرار دیا اور پھر اے این پی نے بھی اسے انصاف کا خون قرار دے دیا -اس پر صحافیوں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اب اس بارے میں حامد میر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہاہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ تحریک انصاف کے موقف کی فتح ہے، اس کے سیاسی اثرات بھی مرتب ہونگے۔

 

 

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حامد میر نے کہاکہ تحریک انصاف کے وکلا کاکہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کو نااہل کیا گیا ہے چونکہ اب فیصلہ معطل ہو گیا ہے وہ اپنے پارٹی کے عہدے پر بحال ہو گئے ہیں مگر نون لیگ کے وکلاء اس موقف کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں ان کا خیال اور رائے ہے کہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہی رہے گا ،اس سے تحریک انصاف کو سیاسی فائدہ بھی ہوگا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اس میں یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ یہ فیصلہ ایسی عدالت نے دیا ہے جس کے بارے میں تحریک انصاف عدم اعتماد کااظہار کر چکی تھی،اسی جج کی طرف سے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد تو تحریک انصاف والوں نے اس جج کے بارے میں جو ریمارکس دیئے تھے وہ بھی واپس لینے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ عدالت کے بارے میں کچھ دن پہلے جو تحریک انصاف کے سپورٹرز کا خیال اور موقف تھا اور سوشل میڈیا پر جج کے بارے میں جو کمپیئن چلائی جارہی تھی اس پر معذرت کرنی چاہئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے سوال پر ان کاکہناتھا کہ یہ کوئی قانونی فیصلہ نہیں ہے سیاسی فیصلہ ہے،جن لوگوں نے ان کو جیل پہنچایا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق چلنے والے لوگ نہیں ہیں،میرا خیال ہے وہ چیئرمین پی ٹی آئی کو آج باہر نہیں آنے دیں گے۔ان کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور نیب نے عمران خان کی ایک اور کیس میں گرفتاری ڈال دی اب دیکھتے ہیں اس پر سپریم کورٹ کیا کرتی ہے –