لاہور میں شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کی خاطر موٹر سائیکل سواروں کے لیے پہلمٹ کا استعمال لازمی قرار دینے کے بعد پولیس نے ہزاروں افراد کے چالان کیے تو لاہوریوں کو ہیلمٹ پہننا ہی پڑا -مگر پھر اس پر عمل درآمد کے لیے ڈی سی لاہور نے پٹرول پمپ مالکان کو حکم دے دیا کہ ہیلمٹ کے بنا آنے والوں کو پٹرول نہ دیا جائے -جس پر ایک شخص نے عدالت سے رجوع کرلیا – جس کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کو پیٹرول نہ دینے کا حکم معطل کر دیا۔

 

لاہور ہائی کورٹ میں موٹرسائیکل سواروں کو بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کو پیٹرول نہ دینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری عرفان بشیر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پیٹرول ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ لاہور میں سب سے زیادہ افراد موٹرسائیکل پر سفر کرتے ہیں، عدالت عالیہ اس سے پہلے لگائی گئی پابندی کو ختم کرنے کا حکم دے چکی ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور نے بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پیٹرول نہ دینے کا نوٹیفکیشن دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کا اقدام عدالتی حکم اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ موٹرسائیکل سواروں کو ہیلمٹ کی پابندی کروانا ٹریفک پولیس کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا ہیلمٹ کے حوالے سے قانون پر ٹریفک پولیس کو اقدامات اٹھانے چاہیئں اس سے کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے اور لوگ بھی تکلیف اٹھاتے ہیں ایک شخص پٹرول پمپ تک آکر بنا پٹرول ڈلوائے خالی ٹینکی لے کر گھر واپس کس طرح پہنچ سکتا ہے یہ تکلیف دہ بات ہے ۔
عدالت نے دونوں جانب سے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ڈپٹی کمشنر لاہور کا حکم معطل کر دیا اور ڈی سی لاہور، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور سے جواب طلب کر لیا۔