سپریم کورٹ نے پاکستان کے مختلف بینکوں سے اربوں روپے کے مقروض افراد کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا -ایسا لگتا ہے کہ دوبارہ بڑے مگرمچھ قانون کی گرفت میں آنے والے ہیں -سپریم کورٹ ن نے 16 سال بعد بینکوں سے 54 ارب روپے قرض لے کر معاف کرانے والے 222 افراد کے خلاف ازخود نوٹس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ 7 جون کو 54 ارب روپے قرضہ معافی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرے گا۔ جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل بنچ میں شامل ہوں گے۔

 

 

 

 

سپریم کورٹ نے اس حوالے سے مقدمے کے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے بینکوں سے قرض معاف کرنے والے 222 افراد کے خلاف 2007ء میں از خود نوٹس لیا تھا۔تاہم اس کے بعد یہ معاملہ دب گیا تھا اور پھر 16سال تک اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا تھا -اب ایک بار پھر ان لوگوں کے نام سامنے آئیں گے جنہوں نے بینکوں سے فائدہ اٹھایا تھا –