پاکستان میں رمضان اور عید الفظر کے چاند نظر آنے یا نہ نظر آنے کا معاملہ دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بن رہا تھا اس کی بڑی وجہ 10 یا 15 افراد کی وہ جھوٹی گواہی ہوتی تھی جس کے سبب رویت ہلال کمیٹی کو کہنا پڑتا تھا کہ چاند نظر آنے کی 5 یا 10 شہادتیں موصول ہوگئی ہیں اس لیے چاند نظر آنے کا اعلان کیا جاتا ہے مگر اس کا پوری قوم کو علم ہوتا تھا کہ یہ گواہی سچی نہیں ہیں اب اس پر گورنمنٹ نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے – قومی اسمبلی نے پاکستان رویت ہلال بل منظور کرلیا جس کے تحت رویت ہلال کی جھوٹی شہادت پر 3 سال قید کی سزا ہوگی۔

 

 

 

چاند دیکھنے کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں کے علاوہ کوئی بھی کمیٹی یا ادارہ ملک کے کسی بھی حصے میں چاند نہیں دیکھنے کا مجاز نہیں ہو گا۔بل کے مطابق چاند کی رویت سے متعلق جھوٹی شہادت دینے والے شخص یا افراد کو 3 سال تک قید یا 50 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

اس کے علاوہ اگر کوئی چینل بھی چاند کے حوالے سے کوئی خبر نشر کرے گا تو اس کے خلاف بھی ایکشن ہوگا -رویت ہلال کمیٹی کے باضابطہ اعلان سے قبل چاند نظر آنے کی خبر نشر کرنے والے ٹی وی چینل پر 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ان کے لائسنس معطل کرنے یا یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔رویت ہلال بل کے تحت چاند نظر آنے کا اعلان وفاقی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرپرسن یا چیئرپرسن کی جانب سے مجاز کمیٹی کا کوئی رکن کرے گا۔ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا پاکستان رویت ہلال بل 2022 اب سینیٹ میں پیش ہوگا اور سینیٹ کی منظوری کے بعد قانون بن جائے گا۔اب توقع کی جارہی ہے کہ اب کوئی بھی شخص سوچ سمجھ کر ہی چاند دیکھنے کا دعویٰ کرے گا -اور اب ملک میں رات 10 بجے کے بعد چاند نظر آنے کی ریت اور روش بھی دم توڑ جائے گی -اور ملک میں ایک ہی دن روزہ اور عید ہوا کرے گی –