جب ثاقب نثار چیف جسٹس آف سپریم کورٹ تھے تو انھوں نے پاکستان میں نئے ڈیمز کی تعمیر کی بات کی اور عوام کو بتایا کہ جب تک ملک میں نئے ڈیم نہیں بنتے ملک میں ترقی کا عمل سست رفتار اور لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوتا رہے گا اس پر حکومت نے انہیں ڈیم فنڈ قائم کرنے کا مشورہ دیا جس میں دنیا بھر سے غریب اور امیر افراد نے اپنی حیثیت کے مطابق چندہ ڈالا -جس وقت چیف جسٹس اپنے عہدے سے ریٹائر ہوئے اس وقت تک اس ڈیم فنڈ میں 10 ارب روپے جمع ہوچکے تھے -اب نئی حکومت کے سوال پر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیم فنڈ سے متعلق بتایا ہے کہ ڈیمز فنڈ میں 17 ارب 71 کروڑ روپے سے زیادہ رقم موجود ہے۔

 

 

 

سٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈیمز فنڈ میں موجود رقم سے ایک پیسہ بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ رقم سٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے اکاونٹس میں موجود ہے۔اس سے قبل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈیمز فنڈ میں رقم 17 ارب روپے سے زائد ہے، ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے 10 روپے بھی فنڈ میں دیئے ہیں اس کا حق ہے کہ سوال پوچھے، یہ فنڈ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ جس مقصد کے لیے یہ پیسہ اکھٹا گیا تھا وہ کام اب تک شروع نہیں ہوسکا اور وہ پیسہ یونہی بینکوں میں ساقط پڑا ہوا ہے –