چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان نے بریفنگ دی ، جس میں پاکستان میں اہم ترین عہدوں پر کام کرنے والی شخصیات کی تنخواہوں کا بھی ذکر ہوا ؛ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تنخواہ وصول کرنے میں پاکستان میں پہلے نمبر پر ہیں ۔صدر مملکت کی تنخواہ آٹھ لاکھ 96 ہزار 550 ، وزیراعظم کی تنخواہ دو لاکھ 1 ہزار 574 روپے ، وفاقی وزیر کی تنخواہ تین لاکھ 38 ہزار 125 روپے ،ممبر قومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 88 ہزار روپے، چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ 15 لاکھ 27 ہزار 399 روپے ، سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار 711 روپے ،گریڈ 22 کے وفاقی افسر کی تنخواہ پانچ لاکھ 91 ہزار 475 روپے ہے ،ان تمام عہدیداروں کی مراعات اس کے علاوہ ہیں ۔
برجیس طاہر نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کا ہم سے دس گنا احتساب ہونا چاہیے، ورنہ یہ فورم ختم کر دیا جائے ،ججوں کا ہم سے زیادہ محاسبہ ہونا چاہیے ،رجسٹرا رسپریم کورٹ بطور پرنسپل اکاﺅنٹنگ افسر نہیں آئے ،، اٹارنی جنرل ، سیکریٹی خزانہ اور ہم اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں ، ،آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت تمام ادارے عوامی پیسے کے لازمی آڈٹ کے پابند ہیں، پی اے سی میں پرنسپل اکاﺅنٹنگ افسر کی سیٹ خالی ہے ۔ کمیٹی کی ایک خاتون ممبر نزہت پٹھان نے مطالبہ کیا کہ ہماری تنخواہیں بھی ان کے برابر کی جائیں ، ارکان اسمبلی کی تنخواہیں کم ہیں۔ چیئرمین نور عالم نے کہا کہ میڈیا کو تمام معلومات فراہم کریں گے –