سپریم کورٹ میں انتخابات ایک دن کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔جس میں تحریک انصاف اور حکومت کی جانب سے مزاکرات کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا تاہم سپریم کورٹ حکومت کے رویے پر ناخوش نظر آئی -سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت اس معاملے کو بالکل سنجیدگی سے نہیں لے رہی -جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں – چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ نظرثانی اپیل تک حکومت نے دائر نہیں کی،حکومت قانون کی بات نہیں سیاست کرنا چاہتی ہے،پہلے بھی کہا تھا کہ سیاست عدالتی کارروائی میں گھس چکی ہے،ہم سیاست کا جواب نہیں دیں گے،اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف ہے،معاشی ، سیاسی ، معاشرتی، سکیورٹی بحرانوں کیساتھ آئینی بحران بھی ہے،کل بھی 8 لوگ شہید ہوئے،حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہو گا،معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمدنہ کرائیں،کیا عدالت عوامی مفاد سے آنکھیں چرا لے؟سپریم صرف اللہ کی ذات ہے،حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی پابندہے،عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،قانون پر عملدرآمد کیلئے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے ، قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں۔
حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی#voicenews #pakistankiawaz #breakingnews #government #committee #submitted #report #negotiations #PTI #SupremeCourt pic.twitter.com/tE3gk1umuX
— Voice News (@VoiceNews_Pk) May 5, 2023
،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سپریم کورٹ میں آج سعد رفیق اور شاہ محمود قریشی دونوں نظر آ رہے ہیں انھوں نے سعد رفیق کو خوش امدید بھی کہا ۔فاروق نائیک نے اتحادی حکومت کا جواب عدالت میں پڑھ کر سنایا۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ قرضوں میں78 فیصد، سرکولر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہو چکا ہے،سیلاب کے باعث31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ، ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے،لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا،اسمبلی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہو سکا،ملکی مفاد میں مذاکرات کا عمل بحال کرنے کو حکومت تیار ہے،ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں،سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہو سکتی،مذاکرات کیلئے مزید وقت درکار ہے۔
بڑی بڑی جنگوں کے دوران بھی انتخابات ہورہے ہیں
ترکی میں زلزلے کے دوران بھی انتخابات ہو رہے ہیں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال
براہ راست دیکھیں: https://t.co/7PN6qbAHwL#BOLNews #SupremeCourt pic.twitter.com/DSyBYCWNPo— BOL Network (@BOLNETWORK) May 5, 2023
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حکومتی جواب میں آئی ایم ایف معاہدے پر زور دیا گیاہے،عدالت میں ایشو آئینی ہے سیاسی نہیں -فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بجٹ کیلئے آئی ایم ایف کا قرض ملنا ضروری ہے،اسمبلیاں نہ ہوئیں تو بجٹ منظور نہیں ہو سکے گا،پنجاب، کے پی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوتیں تو بحران نہ آتا،بحران کی وجہ سے عدالت کا وقت بھی ضائع ہو رہا ہے،افہام و تفہیم سے معاملہ طے ہو جائے تو بحرانوں سے نجات مل جائے گی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف قرضہ ذخائر میں استعمال ہو گا یا قرضوں کی ادائیگی میں ؟فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ جواب وزیر خزانہ دے سکتے ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ اسمبلی تحلیل ہونے پر بھی بجٹ کیلئے آئین4 ماہ کا وقت دیتا ہے، کیا بجٹ آئی ایم ایف کے پیکج کے تحت بنتا ہے؟اخبارات کے مطابق دوست ممالک بھی قرضہ آئی ایم ایف پیکج کے بعد دینگے،کیا پی ٹی آئی نے بجٹ کی اہمیت کو قبول کیا یا ردکیا؟آئین میں انتخابات کیلئے 90 دن کی حد سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
فیصلہ محفوظ
کیا اُمیدیں ہیں سپریم کورٹ سے ؟
اپنی قیمتی رائے دیں آر ٹی اور فالو کرتے جائیں pic.twitter.com/QiuW6a4wuw— Sana Shah (@Sana_ShahUk) May 5, 2023
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ قومی اور عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عملداری کا معاملہ ہے،90 روز میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے،کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا موقف سنا،مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی،عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے، عدالت صرف اپنا فرض ادا کرنا چاہتی ہے،کہا گیا ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا،عدالت نے احترام میں کسی بات کا جواب نہیں دیا،غصے میں فیصلے درست نہیں ہوتے اس لئے ہم غصہ نہیں کرتے، ہماری اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کا جائزہ لیں،جو بات یہاں ہو رہی ہے اس کا لیول دیکھیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 23 فروری کا معاملہ شروع ہوا تو آپ نے انگلیاں اٹھائیں، آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا،فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہمیں تو عدالت نے سناہی نہیں تھا، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ دوسرے راﺅنڈ میں آپ نے بائیکاٹ کیا تھا،کبھی فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی،آپ 4 سے 3 کی بحث میں لگے رہے،جسٹس اطہر من اللہ نے اسمبلیاں بحال کرنے کا نقطہ اٹھایا تھا،حکومت کی دلچسپی ہی نہیں تھی،آج کی گفتگو ہی دیکھ لیں، کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کر رہا۔صرف خواجہ سعد رفیق کی گفتگو سے تسلی ہوئی کہ حکومت آئین نہیں توڑنا چاہتی –
اللّٰه کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے، سپریم صرف اللّٰه کی ذات ہے، معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمد نہ کرائیں؟؟؟
فتح بندیال کا بیٹا عمر عطا بندیال 🔥 pic.twitter.com/5qhP2ELFRI
— کراچی والی (@Karachi__Wali) May 5, 2023
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اللہ کے سامنے آئین کے دفاع کا حلف اٹھایا ہے اس کی پاسداری کریں گے ،معاشی ، سیاسی ، معاشرتی، سکیورٹی بحرانوں کیساتھ آئینی بحران بھی ہے،کل بھی پارا چنار میں 8 لوگ شہید ہوئے،حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدہ ہونا ہو گا،معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیں تو کیا قانون پر عملدرآمدنہ کرائیں،کیا عدالت عوامی مفاد سے آنکھیں چرا لے؟سپریم صرف اللہ کی ذات ہے،حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی پابندہے،عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،قانون پر عملدرآمد کیلئے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے ، قوم کے جوانوں نے قربانیاں دی ہیں تو ہم بھی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں۔اس کے بعد چیف جسٹس نےآج کی سماعت ملتوی کردی اور کہا کہ آج کی اس کاروائی کا حکم جاری کریں گے –