سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کر دی ہے اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی فل کورٹ بنانے کے بارے میں سوچا تھا مگر اب موجودہ حالات میں قیمتی وقت گزر چکا ہے مزید ججز شامل کرنے سے وقت ضائع ہوگا ،نئے ججز کو کیس شروع سے سننے اور سمجھے میں وقت لگے گا ۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے ۔
Last Hope of Pakistan our worthy Chief Justice of Pakistan true strong leader. #NationStandswithCJP pic.twitter.com/kAdKSKrGC8
— Farasat Haider (@farasatziddi) March 31, 2023
عرفان قادر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا موقف پور ا نہیں سنا گیا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اٹارنی جنرل کو بات مکمل کرنے دیں ، عرفان قادر نے کہا کہ میں صرف تین منٹ بات کرتاہوں ،روز مجھے گھنٹوں بیٹھنا پڑتا ہے ،آپ جذباتی ہو سکتے ہیں تو ہم بھی ہو سکتے ہین، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سنیں گے آپ نے تین منٹ کا کہاہے ،عرفان قادر نے کہا کہ تین منٹ نہیں بلکہ مختصر ا بات مکمل کرنے کی کوشش کروں گا ، چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیس کی بات کریں ۔
Kudos to Chief Justice Of Pakistan !
Nation salutes your steadfastness, Resolve and determination that you’ve shown by standing tall with the Constitution of Pakistan 🇵🇰.
More Power to You !!! #NationStandswithCJP pic.twitter.com/bvnEF1kxiF
— PTI UPDATE (@pablo1111122222) March 31, 2023
اس کے بعد جسٹس منیب اختر نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے ،فیڈرل کونسلی ڈیٹڈ فنڈز میں کتنی رقم موجود ہے ،اگر بیس ارب خرچ ہوتے ہیں تو خسارہ کتنے فیصد بڑھے گا ،1500 ارب خسارے میں 20 ارب سے کتنا اضافہ ہوگا، الیکشن اخراجات شائد خسارے کے ایک فیصد سے بھی کم ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپلیمنٹری بجٹ میں 170 ارب کی توقع ہے ، اگر پورا جمع ہو گیا ،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ فیڈر ل کونسلی ڈیٹڈ فنڈز کس کے کنٹرول میں ہوتاہے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فنڈز وزارت خزانہ کے کنٹرول میں ہوتا ہے ،جسٹس منیب نے ان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کے رولز پڑھ کر بتائیں ،فنڈکس کے کنٹرول میں ہوتاہے -رولز کے مطابق تو کونسلی ڈیٹڈ فنڈز سٹیٹ بینک میں ہوتاہے ، سٹیٹ بینک کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے ،الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہاہے ،کمیشن کہتا ہے فڈنز مل جائیں تو 30 اپریل کو الیکشن کروا سکتے ہیں –
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہو کر فنڈز مل جائیں گے ،موجودہ مالی سال میں الیکشن کا نہیں سوچا جا سکتا تھا -اس کے بعد عدالت نے سیکریٹری دفاع اور خزانہ کو سوموار کو طلب کرلیا –