چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ فوج سے لڑائی پاگل پن ہوگا، فوج سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔انھوں نے فوج کی جانب سوتی کا ہاتھ بڑھا دیا -عمران خان اس سے پہلے بھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ پاکستان کی قوم کو مجھ سے زیدہ ضرورت فوج کی ہے
لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مآضی میں تحریک انصاف کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا جو ان کی پارٹی کے ساتھ کیا گیا ہماری حکومت ختم کرنے کی سازش بنائی گئی اور سب سے بڑ ھ کر مجھ پر جان لیوا حملہ ہوا، شہباز گل اور اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا سب کو معاف کر کے آگے بڑھنے کو تیار ہوں۔ اانھوں نے فوج کے اچھے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوج کا کورونا، انسداد پولیو مہم میں اہم کردار تھا، سمگلنگ روکنے اور احتساب کیلئے فوج درکار ہوگی۔

 

 

 

سینیئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مسلم لیگ( ق) کے پی ٹی آئی میں انضمام کی خواہش بھی ظاہر کر دی جب کہ مونس الہٰی کی بے انتہا تعریف کی اور کہا کہ (ق) لیگ کے بڑوں کوبھی مونس نے ہی راضی کیا، انہیں بتایا کہ مستقبل پی ٹی آئی کے ہی ساتھ ہے قوی امکان یہی ہے کہ ق لیگ کے تحریک انصاف میں انضمام کے بعد مونس الہی کو تحریک انصاف کا صدر منتخب کرلیا جائے گا ۔عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں میڈیا چینلز بند کرنے، صحافیوں کو نوکریوں سے نکالنے اور میڈیا سے زیادتیوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ اگر ق لیگ پی ٹی آئی میں ضم ہوجاتی ہے تو تحریک انصاف کے لیے پرویز الہی کو وزیر اعلیٰ بنانا آسان بھی ہوگا اور یہ فیصلہ سب کے لیے قابل قبول بھی ہوگا اور مونس الہی کو پارٹی صدر بھی بنیایا جاسکتا ہے