دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں حکومتیں عدالتی معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کرتیں جس کی وجہ سے قانوں اپنا راستہ خود بناتا ہے اور بڑے سے بڑے مجرم کو سزا ملتی ہے مگر ہمارے ملک میں پولیس عدلیہ اور دوسرے اہم اداروں میں سفارش پر نالائق نکمے اور بعض اوقات شرپسند بھرتی کردیے جاتے ہیں تاکہ ان کے دور حکومت میں ان سے ہر طرح کا کام لیا جاسکے اسی کا اظہار آج چیف جسٹس عطا بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کیا –
عمران خان حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے درج نہیں ہوا تھا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال https://t.co/b2VQqE9gmQ pic.twitter.com/0AZaJ7Yk4q
— Daily Intekhab (@Intekhabhd) December 15, 2022
سپریم کورٹ میں سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ تاثر ہے پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں ، تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہوناچاہئے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں، سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا-ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر بھی 43 روز بعد درج ہوئی تھی جو ہمارے پورے معاشرے کے منہ پر ایک طمانچہ ہے اور ان دونوں کاموں میں تاخیر کے سبب عدلیہ کا وقار پوری دنیا میں اور مجروح ہوا -پنجاب پولیس میں سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ،خیبرپختون خوا پولیس کی رپورٹ پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، عدالت نے پنجاب سندھ اور بلوچستان پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ نے ہدایات جاری کیں کہ مقررہ وقت سے پہلے پولیس افسران کا تبادلہ کرنا ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں ،کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے -عدالت نے پنجاب حکومت سے 10 سال میں تبدیل کئے گئے افسران کی فہرست بھی مانگ لی-عدالت یہ سوال بھی کرے گی کہ انافسران کا تبادلہ کن وجوہات پر وقت سے پہلے کیا گیا -چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پولیس افسران کے تبادلے سیاست دانوں کے کہنے پر نہیں ہونے چاہئیں، قانون کے مطابق 3 سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو اس شہر سے ہٹایا نہیں جا سکتا،ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کااختیار ہے ۔اس میں بھی سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے –
سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی حکومت کو پولیس افسران کے تبادلوں سے روک دیا pic.twitter.com/taW2pnNueO
— Geo New Urdu (@Geonews_Supper) December 15, 2022
عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عام تاثر ہ یہی ہے کہ پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں ، تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہوناچاہئے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں، پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے،ناقص شواہد پیش کئے جاتے ہیں جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے،سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا، انھوں نے کے پی کے پولیس کی کارکردگی پر بھی انگلی اٹھائی ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بھی قتل وغارت میں اضافہ ہو رہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی ، ان کا کہنا تھا کہ جو معاملہ بھی عوامی مفاد کے خلاف ہوگا عدالت اس پر ایکشن لے گی اور آج عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے -اس کے بعد چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔