شہباز شریف نے 2 روز قبل اپنے بڑے بھائی سے لندن میں ملاقات کی تو تحریک انصاف نے اس بات پر شور مچادیا کہ میاں شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرنے گئے ہیں اور نواز شریف جسے چاہیں گے اگلا آرمی چیف منتخب کرلیں گے اسی
حوالے سے مریم نواز نے بھی ایک نہایت نامناسب بیان دے دیا -مریم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مقدر کا فیصلہ اب نواز شریف کرہے ہیں – جس کا پورا فائدہ تحریک انصاف نے اٹھا یا اور اب انھو ں نے ایک بل لانے کا فیصلہ کیا ہے

 

 

 

پاکستان کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر کے آخر میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔ جب کہ اسے آخری بار 2019 میں توسیع دی گئی تھی، مگر ایک سال اور ایکسٹینشن کی بات بھی ہورہی ہے ۔ لیکن حکومت پاکستان نے اب تک اپنے کارڈ شو نہیں کیے بلکہ سینے سے لگا کر رکھے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو کہا کہ وزارت دفاع اور پاکستانی فوج کا ہیڈ کوارٹر جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) اکتوبر کے آخر تک اس معاملے پر مشاورت کریں گے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل بھی، شریف کی پاکستان مسلم لیگ (این) کی قیادت میں پاکستان کی مخلوط حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس تقرری کا فیصلہ کرنے کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں اور فوج کے اعلیٰ افسران سے مشاورت کرے گی۔

ہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں لندن میں اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ملاقات کی جب وہ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کی سرکاری تدفین میں شرکت کے لیے برطانوی دارالحکومت کا دورہ کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے نواز شریف سے اگلے آرمی چیف کی تقرری پر بات چیت کی۔ اس سے اپوزیشن ناراض ہوگئی جس نے اسے وزیر اعظم شہباز کی طرف سے “غداری” کا فعل قرار دیا ہے کیونکہ نواز شریف اعلیٰ عدلیہ کی ہدایت کے باوجود واپس نہیں آئے تو عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا ۔