وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کے حوالے سے جوہولناک خبر سنائی ہے اس سے تو یہی لگتا ہے کہ پاکستان کم از کم آئندہ 2 سالوں تک مشکلات سے باہر نہیں آسکتا -مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچے کا علاقے ڈوبنے سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوئے ہیں، سندھ کے 24 اضلاع اور 5 ہزار 727 دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، سیلاب کے باعث 405 افراد جان کی بازی ہار گئے اوربڑی ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ، سندھ میں 31لاکھ 72 ہزار 726 ایکڑوں پر کھڑی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں، سندھ میں سیلاب سے 15 لاکھ گھر گرگئے جس کی تعمیر نو تعمیر کے لیے 450 بلین روپے درکار ہیں، فصلوں کے نقصان کا تخمینہ 3 لاکھ 35 ہزار 441 ملین روپے لگایا گیا ہے، تباہ ہونے والی فصلوں میں مختلف اقسام کی سبزیاں ،پھل ،کپاس، گنا، چاول، پیاز، کھجور، ٹماٹر اور دیگر فصلیں شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور خدمت خلق کرنے والی ٹرسٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کو ایک ملین خیمے، 3 ملین مچھردانیاں، 2 ملین راشن بیگ، ایک ملین جیری کین کی ضرورت ہے، سندھ کو ایک ملین کچن سیٹ، 5 لاکھ چھتریاں اور 5 لاکھ اونی میٹرسز کی ضرورت ہے انھوں نے حکومت پاکستان سے کسانوں کو سبسڈی دینے کی درخواست بھی کی کیونکہ کسانوں کے پاس تو اس وقت نہ کھانے کو روٹی ہے ،نہ رہنے کو گھر اور نہ پہننے کو کپڑے