پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے مختصر پریس بریفنگ کے بعد صحافیوں کے

تمام سوالات کے جوابات بہت تفصیل سے دیے انھوں نے آرمی چیف کے شہباز شریف

کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی وجہ بھی بیان کی اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے

بی بی سی اس خبر کو نبے ہودہ قراردیا جس میں اس ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی 9 اپریل کی رات پی ایم ہاؤس گئے اور عمران خان سے زبردستی استعفیٰ لیا

انھوں نے کہا کہ فوج کے عمران خان کے ساتھ مثالی تعلقات رہے اور اب بھی باجوہ کے عمران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں

آئی ایس پی ار نے س بات کی ایک بار پھر تصدیق کی کہ جو مراسلہ عمران خان نے دکھایا

اس میں جو باتیں تھیں وہ قابل مزمت تھیں اسی کیے فوج نےامریکہ کو اس پر ڈی مارش جاری کیا

تاہم انھوں نے کہا کہ اس میں ملک کے خلاف سازش کا تزکرہ نہیں

مگر انھوں نے اس بات پر بات نہیں کی کہ اس مراسلے میں عمران خان کی حکومت گرانے کا تزکرہ کیا گیا ہے

انھوں نے حکمران جماعت کی جانب سے فوج کے ایک افسر کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو نشان عبرت بنانے کا بھی عزم کیا

ان کا کہنا تھاکہ کسی کو جلسے کرنے سے روکا نہیں جاسکتا مگر آج یہ جلسے فوج کی ان قربانیوں کے سبب ہورہے ہیں جواسنے گزشتہ 15 سالوں میں دی ہیں