جب سے عدم اعتماد کی تحریک کا منصوبہ بنا ہے سارے سیاست دانوں کی برسوں سے آئی تکالیف دور ہوگئیں ہیں ماشاء اللہ اب نہ کسی کی کمر میں درد ہے نہ کوئی ہسپتال داخل ہے 18-17 گھنٹے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ،پھر بھی کسی سیست دان کو نہ تھکن محسوس ہورہی ہے نہ پریشانی سب کا شوگر لیول اور بلڈ پریشر ایک دم نارمل ہے -گزشتہ 3 سال سے عوام رورہے تھےکہ بھوک سے مرگئے تو کوئی اے پی سی نہ ہوئی ، جب پاکستان میں قیمتیں بڑھ رہی تھیں تو کسی جماعت نے مہنگائی پر اتنی پھرتی نہیں دکھائی نہ اتحادیوں نے ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں کہ مہنگائی کے خلاف عمران خان کو مجبور کریں کہ چیزیں سستی کرے نہ اپوزیشن کے ایک دوسرے سے مزاکرات ہوئے

-شائید ساری جماعتیں اس بات کو بھول گئی ہیں کہ عوام ،جنھوں نے ان کو ووٹ دیے تھے وہ اپنے کاموں کے لیے دیے تھے کہ ہمارے بارے میں سوچیں گے مگر ساڑھے 3 سال ایسی توفیق کسی ایک جماعت کو نہیں ہوئی، نہ علیم خان نے اپنا فاروڈ گروپ بنانے کی بات کی نہ جہانگیر ترین نے عوام کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالا-یہی وطیرہ حکومت کا رہا – عمران خان اور عثمان بزدار جتنی ملاقاتیں اس وقت اپنی حکومت بچانے کے لیے کر رہے ہیں اس کا 10 واں حصہ بھھی عوام کے لیے کرلیتے تو آج ان کی یہ حالت نہ ہوتی انہیں جگہ جگہ جاکر لوگوں کی منتیں نہ کرنی پڑتیں اور نہ ہے اتحادی انہیں آنکھیں دکھاتے – سیاستدان سوچ لیں کہ ان سب کو پاکستان کے غریب عوام کی آہ لگ گئی ہے انھوں نے پاکستانی عوام کو سوائے دکھوں کے کچھ نہیں دیا –

خواہ حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن سب اپنے اپنے مفادات کا کھیل کھیلتے رہے ہیں اور اس وقر زیدہ شدت سے کھیل رہے ہیں کسی کو وزیراعلیٰ کی کرسی چاہیے تو کوئی گورنر بننے کا خواب دیکھ رہا ہے اور بعض تو خواب میں خود کو ایوان صدر میں دیکھتے ہوں گے مگر آنکھ کھلنے پر سوائے غم کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہوگا پاکستان لاالہ اللہ کے نام پر بنا ہے اور ہماری اللہ پاک سے دعا ہے کہ حکومت یا اپوزیشن جو عوام کے لیے کچھ کرنے کا سوچ رہی ہے اس کے حق میں فیصلہ فرمادے زور جو اپنا پیٹ بھرنے کا سوچ رہے ہیں ان مطلب پرست لوگوں کوذلیل اور رسوا کر