سپریم کورٹ نے پیر کو راوی اربن ڈویلپمنٹ پلان کیس میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبے پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔بینچ منصوبے کی منسوخی کے خلاف اپیلوں کی سماعت کر رہا تھا، اس سے قبل 25 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے منصوبے میں پلان کی کمی کے سبب اس منصوبے کو “غیر آئینی” قرار دیا گیا تھا ۔
عدالت نے صوبائی حکومت کو ان پلاٹوں پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دے دی جس کے واجبات کلیئر ہو چکے ہیں۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت کو ان پلاٹوں پر تعمیراتی سرگرمیوں سے روک دیا جن کے واجبات تاحال زیر التوا ہیں اور مالکان کو ادائیگی نہیں کی گئی۔آج کی سماعت کے دوران، کیس میں مدعا علیہان کو نوٹسز بھی جاری کیے گئے اور بنچ نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے جائزہ لیا جائے گا کہ آیا اپیل انٹرا کورٹ اپیل کی تشکیل کرتی ہے۔
بینچ نے مزید کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل کی صورت میں کیس واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھیج دیا جائے گا۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کو کیس میں بغیر تیاری کے بینچ کے سامنے پیش ہونے پر جسٹس اعجاز الاحسن نے حکومتی وکلا کی سرزنش بھی کیاے جی پی پنجاب نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے میں کیس میں فریق نہیں ہے۔ جسٹس احسن نے ریمارکس دیئے کہ 18 میں سے کسی ایک درخواست میں فریق نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔
عمران خان نے عدالتی فیصلے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور کھل کر عدلیہ کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی جس کا سلہ آج انہیں سپریم کورٹ سے ریلیف کی شکل میں مل گیا