عمران خان جو گشتہ ساڑھے 3 سالوں سے وعام کو انصاف دلوانے کی تگ ودو میں مصروف عمل تھے آج کافی حد تک تک پراعتماد دکھائی دیے
وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو ‘فوجداری قانون اور انصاف کی اصلاحات’ کی نقاب کشائی کرتے ہوئے اسے پاکستان کے لیے ایک مثالی اور تاریخی لمحہ قرار دیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک قانون اور انصاف کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ انگریزوں کا دیا ہوا عدلیہ اور قانون کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے جس سے پاکستان کا عدالتی نظام کمزور ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان دو مختلف نظاموں میں بٹا ہوا ہے، ایک طاقتور کے لیے اور دوسرا غریبوں کے لیے۔
آج، نظام صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتا ہے، جب کہ پسماندہ لوگ جیلوں میں ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ریکوڈک کیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا نظام انصاف مضبوط ہوتا تو ہم اس منصوبے سے اربوں کما سکتے تھے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بیرون ملک 90 لاکھ سے زائد پاکستانی ملک کے اثاثے ہیں لیکن قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے خوفزدہ ہیں ۔
ایک مناسب قانونی نظام کے ساتھ، ہم ان سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مزید قرضوں کو روکنے کے قابل ہو جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا، نئی قانونی اصلاحات قانون کی حکمرانی کے قیام کے لیے پاکستان کا پہلا قدم ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اصلاحات پاکستان کے فوجداری نظام انصاف کو بہتر بنانے اور ان لوگوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کی طرف پہلا قدم ہیں جو اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔
ان اصلاحات کو نافذ کرنے کی ذمہ داری اب عدلیہ اور وکلاء پر عائد ہوتی ہے۔
قبل ازیں وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم اور قانون و انصاف کی پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ علی بخاری نے شرکا کو متعارف کرائی جانے والی قانونی اصلاحات پر بریفنگ دی۔
اب ساری ذمہ داری عدلیہ پر ہے کہ وہ کیسے بڑے مگر مچھوں کے گلے میں پٹہ ڈالتے ہیں