پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دی گئی: اسد عمر
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے منگل کو کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) (پی ایم ایل این) کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
کمیٹی سے کہا جائے کہ وہ اپنی رپورٹ پیش کرے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جب پارٹیوں کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آئے گی تو پوری قوم دیکھے گی کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتہائی شفاف طریقے سے پیسہ اکٹھا کیا۔ اور جب رقم جمع کرنے کی بات آتی ہے تو لوگ وزیر اعظم عمران خان پر اندھا اعتماد کرتے ہیں،” اسد عمر نے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دفتر کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خفیہ اکاؤنٹس سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ فلوڈے والا اور ربڑی والا کے کھاتوں میں رقم کیسے جمع کی گئی۔
غیر ملکی فنڈنگ کیس میں ای سی پی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس اپنی فنڈنگ کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹیاں فوری طور پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے حوالے سے اپنی رپورٹس الیکشن کمیشن کو پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے خفیہ اکاؤنٹس کی حقیقتیں منظر عام پر لائی جائیں۔
ایک روز قبل فرخ حبیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی مالیاتی دستاویزات کی جانچ پڑتال سے ای سی پی سے پارٹی کی جانب سے خفیہ رکھے گئے نو اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیر نے یہاں ای سی پی آفس کے باہر میڈیا کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) صرف دو ایسے اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ جمع کرانے میں کامیاب ہوئی جب یہ انکشاف ہوا کہ پارٹی نے نو خفیہ اکاؤنٹس رکھے ہیں۔
اپنی پارٹی کے مالیاتی ماہرین کی جانب سے مختلف سیاسی جماعتوں کے خفیہ کھاتوں پر تیار کی گئی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پی پی پی دونوں نے اپنے کئی بینک اکاؤنٹس کو قومی انتخابات کے نگران ادارے سے خفیہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن نے 600 ملین روپے سے زائد کے عطیات وصول کیے لیکن 98 فیصد کا ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے۔ ان کے پاس عطیات کا ذریعہ ثابت کرنے کے لیے کوئی رسید یا کوئی دوسرا دستاویز نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے 2013 سے 2015 تک 400 ملین روپے سے زائد کے عطیات وصول کیے ہیں۔
اسی طرح پی پی پی نے کہا تھا کہ پارٹی کے کل 12 اکاؤنٹس میں سے 2013 میں 9، 2014 میں 11 اور 2015 میں 10 اکاؤنٹس ای سی پی سے خفیہ رکھے گئے تھے۔