پشاور: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تنقید کے درمیان وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش نے بدھ کے روز واضح کیا کہ وزیر اعظم کا دورہ پشاور سرکاری تھا اور اس کا مقصد کسی بھی طرح سے بلدیاتی انتخابات کو متاثر کرنا نہیں تھا۔
انتخابی ادارے نے قبل ازیں وزیر اعظم کو اپنے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے سے خبردار کیا تھا۔
بلدیاتی انتخابات سے قبل عمران خان کے دورہ پشاور پر ای سی پی کے نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بنگش نے کہا کہ یہ دورہ ریاست کے روزمرہ کے معاملات کا حصہ تھا اور اس پر کوئی پابندی نہیں تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان گورنر ہاؤس میں صرف سرکاری تقریب میں شرکت کریں گے، اس کے علاوہ وہ پشاور میں کسی انتخابی یا عوامی اجتماع میں شرکت نہیں کریں گے۔
بنگش نے کہا کہ ای سی پی ایک آئینی ادارہ ہے اور اس کا بہت احترام کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں ای سی پی نے عمران خان کو یاد دلایا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد صدر، وزیراعظم، گورنرز اور دیگر پبلک آفس ہولڈرز کو کسی ترقیاتی اسکیم کا اعلان کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف الیکشن ایکٹ کی دفعہ 233 اور 234 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعظم عمران خان مائیکرو ہیلتھ انشورنس پروگرام کا آغاز کرنے کے لیے پشاور کا دورہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین (پی پی پی پی) نے ای سی پی سے مطالبہ کیا کہ وہ کے پی میں بلدیاتی اداروں کو فنڈز جاری نہ کرنے سے متعلق وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے متنازعہ بیان کا نوٹس لے۔
گنڈا پور نے مبینہ طور پر ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ اگر ہمارے مخالفین جیت جاتے ہیں تو انہیں سرکاری دفتر میں داخل ہونے یا فنڈز حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ بلدیاتی اداروں کے وزیر میرے بھائی ہیں۔
پی پی پی پی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے الزام لگایا کہ گنڈ پور نے دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے حریف بلدیاتی انتخابات جیت گئے تو وہ بلدیاتی اداروں کے لیے فنڈز جاری نہیں کریں گے۔
مری نے کہا کہ کے پی کی صوبائی حکومت آئندہ بلدیاتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ صوبے کے معاملات اس کے ہاتھ میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے عمل میں مداخلت کی بدترین مثال ہوگی۔