افغانستان سے آخری امریکی فوجی بھی بالاخر اپنے وطن امریکہ کوچ کرگیا اس طرح دنیا بھر پر راج کی خواہش رکھنے والے امریکہ کے ہاتھ سوائے نقصان کے کچھ نہ آیا دوسری جانب افغانستان کے نئے حکمران جشن منا رہے ہیں اور اپنی 20 سالہ جدوجہد کی کامیابی پر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو رہے ہیں
ہر طرف افغاستان میں شادیانے بج رہے ہیں اور فاتح اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا وہ اپنی اس فتح کو جنگ بدر سے تشبیہ بھی دے رہے ہیں کیونکہ ایک طرف 70000 مسلح مجاہد تھے تو دوسری جانب ہر قسم کے ہتھیار سے لیس افغانستان کی 3 لاکھ فوج تھی جو حریت پسندوں کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوئے جو خود جو بائڈن اور ان کے اتحادی ممالک کے لیے بہت ذلت کی وجہ بنا
افغان فوجیوں نے اتنی جلدی ہتھیار ڈالدیے کہ اتحادی ممالک کے لیے اپنی افواج کے کابل ائیپورٹ سے نکالنا مشکل ہوگیا اور پھر وہی ہوا جس کا خطرہ تھا کابل ائر پورٹ پر ایک ساتھ 2 دھماکوں میں امریکی افواج کے 13 سپاہیوں سمیت 100سے سے زیادہ افراد اس خونی حملے مین جان سے گئے
سب سے خوش آئند باد اس وقت افغانستان پر نئی آنے والی اسلامی تنظیم کی یہ تھی کہ انھوں نے ماضی سے سبق سیکھ لیا ہے سب سے پہلے انھوں نے اپنے مخالفین کے لیے عام معافی کا اعلان کیا پھر حیرت انگیز طور سے بچیوں کے سکول اوع کالجز کھولے خواتین اینکرز کو انٹرویو دیے اور عاشورہ کے موقع پر جلوس اور مجالس کی حفاظت کا ذمہ لیا ان سب باتوں کے بعد تمام دنیا نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ اس جمعت کا پچھلا طرز حکومت بہت خوفناک تھا لوگوں کو سرعام لٹکادیا جاتا تھا اور غیر مسلموں کی مزہبی آزادی سلب کرلی گئتھی بدھا کے بیسیون مجسمے ٹور کر انٹرنیشنل قوانین کی دھجیاں اڑادی گئی تھیں
مگر اب افغانستان کے ہمسیایہ ممالک بھی مطمئن ہین البتہ پاکستان میں بیٹھی ایک جماعت پی ٹی ایم بھت پریشان ہے پاکستان کے ساتھ اس نئی افغانی خکومت کے اچھے مراسم ان کی شری اور شیطانی جماعت کے لیے نشتر کا کام کررہےہیں اب ان کوکھل کر بھارت کا ساتھ دینا پڑرہا ہے کیہنکہ یہ جماعت بھارت کی فنڈنگ پر ہی تو چل رہی ہے مگر اب ان کے گلے میں صرف لعنت اور ذلت کے طوق ہی ڈلیں گے اور پاکستان انشاالہ ترقی کرتا جائے گا