ویسے تو عمران خان اپنی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے پڑھے لکھے اور روشن خیال پاکستانیوں کے دل میں بستے ہیں اور وہ ان کی سادگی اور سادہ طرز زندگی کو بہت پسند کرتے ہیں- مگر ان کے ووٹرز بھی ان کے بعض بنا سوچے سمجھے بیانات اور ایک ہی بات کو بار بار دہرانے سے بہت خفا ہیں- خاص طور سے ان کا جملہ میں این آر او نہیں دو گا ان کی چھیڑ سی بن گیاہے – اسی طرح ان کا ایک جملہ آپ نے گھبرانا نہیں ہر روز ان کا تعاقب کرتا ہے
آج سے چند ہفتے قبل انہوں نے ایک غیرملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب کسی غیرملکی خاص طور سے امریکہ کو ہوائی اڈے نہیں دیں گے اور وہ اپنی بات پر 100 فیصد قایم بھی رہے امریکہ اور صدر جو بائیڈن کو ناراض بھی کردیا مگر ان کے وہم و گمان بھی نہ تھا کہ افغانستان کے حالات اس تیزی سے بدلیں گے کہ امریکہ کے لیے اس کو نہ صرف ہضم کرنا مشکل ہوجائے گا بلکہ اسے اپنے فوجیو ں کی جان بچانی بھی مشکل ہوجائے گی اور اسے پاکستانی اداروں اور سرحد کی ضرورت پڑ جائے گی
ادھر پاکستانیوں کے ہاتھ ایک اور موقع مل گیا کہ عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیں اگر ہم تویٹر محاذ کا جائزہ لیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان نے امریکہ اور افغانیوں کو ہوٹل میں ٹھرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ پورا اسلام آباد ہی ان کے حوالے کردیا ہے یا شاید اب یہ امریکی افواج تا حیات پاکستان میں ہی رہیں گی حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے ایس او پیز کی پاسداری کی وجہ سے ان غیرملکیوں کو چند روز کی لیے قرنطینہ ہونے کے لیے ان مسافروں کو ہوٹلوں میں ٹہرایا گیا ہے یہ تمام افراد داعش کے حملوں کی وجہ سے اپنے عام معمول سے ہٹ کر پاکستان آئے ہیں اور پاکستان نے ان لوگوں کی جان جی سلامتی کے لیے انہیں پاکستان میں چند دن ٹہرنے کی اجازت ملی ہے اس کے بعد وہ پاکستان سے چلے جائیں گے