انڈیا کے کھارائی یعنی تیرنے والے اونٹوں کی نسل کو معدومیت کا خطرہ
یہ اونٹ زیادہ تر نمکین پانی میں اگنے والے جنگل میں یا گجرات میں نظر آتے ہیں۔لیکن نمک کی صنعت کی وجہ سے انہیں معدومیت کا خطرہ ہے۔
کھارائی اونٹ تیر کر مینگرووز تک پہنچتے ہیں جہاں وہ گھاس چر سکتے ہیں۔مالکان انہیں روزانہ دریا میں تیر کر مینگرووز تک لے جاتے ہیں۔
لیکن سمندری پانی سے نمک بنانے والے صنعت کار مینگروز تک پانی پہنچنے نہیں دے رہے۔
وہ پانی سے الگ کرنے والے سالٹ پین بنانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔
اس سے مینگروز خشک ہو جاتے ہیں اور مینگروز کا مسکن تباہ ہو جاتا ہے۔
اونٹوں کو چرانے والوں کا کہنا ہے کہ پہلے اونٹوں کو مینگروز تک لے جانے کے لیے ہمیں دو تین کلومیڑ پیدل چلنا پڑتا تھا۔اب ہمیں اپنے اونٹوں کا پیٹ پالنے کے لیے ریوڑ کے ساتھ 15 سے 20 کلومیٹر تک چلنا پڑتا ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ ایک حد مقرر کرنی چاہیے اور کمپنیوں کا اسکی پابندی کرنی چاہیے۔
انہیں چاہیے کہ وہ اپنی مقررہ حد میں رہیں اور ہمارے اونٹوں کے چرنے کی جگہ نہ چھینیں۔
چرواہوں کا کہنا ہے کہ اونٹ سالٹ پین میں گرنے سے بھی مر جاتے ہیں۔
صنعتی سرگرمی کے علاقوں میں بہت سارے اونٹ بجلی کی تاروں کے شارٹ سرکٹ سے بھی مر جاتے ہیں۔
اونٹوں کا مسکن محفوظ بنانے کے لیے حکام کئی طرح کی اسکیمیں چلا رہے ہیں۔جبکہ مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ مینگروز کو محفوظ علاقے قرار دیا جائے۔
ایسا ہونے سے بلاشبہ آنے والی نسلیں بھی اونٹوں کی اس نایاب نسل کو دیکھ سکیں گی۔اور اس سے مقامی چرواہوں کے ذریعہء معاش پر بھی برا اثر نہیں پڑے گا۔