پنجاب ریلیف کمشنر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ہفتہ اور اتوار کے علاوہ پیر کو بھی اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
اسکول صرف منگل سے جمعہ، 15 جنوری تک 4 روز کے لیے کھلیں گے۔ تاہم، تعلیمی ادارے چھٹی کے دنوں میں ورچوئل کلاسز کا اہتمام کر سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام نجی دفاتر ہفتہ اور اتوار کے علاوہ ہر پیر کو بند رہیں گے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت اس نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
گزشتہ ہفتے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس اے کیو 500 سے اوپر ریکارڈ کیا گیا۔ ایک موقع پر صوبائی دارالحکومت کو دنیا کا آلودہ ترین شہر بھی قرار دیا گیا۔
موسم بدلتے ہی بحران لاہور کے گرد گھیرا تنگ کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دیگر شہروں میں ساہیوال، فیصل آباد اور رائے ونڈ شامل ہیں۔
سموگ کی وجہ سے شہروں میں حد نگاہ کم ہو گئی، جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور صحت کے سنگین مسائل جیسے فلو، کھانسی، گلے میں انفیکشن، سانس لینے میں دشواری اور سینے میں درد کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈاکٹروں کے مطابق صوبے میں روزانہ کی بنیاد پر 120 سے زائد سموگ کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
دریں اثناء پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں دھند اور سموگ کی کیفیت آج برقرار رہے گی۔
اس سے قبل پنجاب حکومت نے نجی دفاتر میں 50 فیصد عملہ کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نجی شعبے کے آدھے ملازمین گھر سے کام کریں گے۔
لاہور کمشنر نے لاہور میں یورو II پیٹرول اور ڈیزل کے استعمال پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کرتے ہوئے لوگوں کو سموگ کے مسائل کے خاتمے کے لیے یورو V استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں بھی سموگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کمشنر لاہور، ڈی جی پی ڈی ایم اے پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے لاہور میں ون وے ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 2 ہزار روپے جرمانہ اور دیگر تعزیری کارروائیوں کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے لاہور اور گردونواح میں نجی کاروباری اداروں کو بھی حکم دیا کہ وہ اپنے عملے کی دفاتر میں حاضری کو فوری طور پر نصف کر دیں تاکہ مضر صحت اسموگ کو کم کرنے میں مدد ملے جو صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن رہی ہے۔