وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ آہستہ آہستہ وبا کا پھیلاؤ نسبتاََ کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔
اس طرح مثبت کیسز کی شرح میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔
چوتھی لہر کمزور پڑتی نظر آرہی ہے۔
آئندہ 15 روز میں اس رجحان میں مزید استحکام آئے گا اور کورونا کیسز میں کمی آئے گی جس سے اسپتالوں پر دباؤ کم ہوتا چلا جائے گا۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے کہا کہ بڑے شہروں میں 15 سال سے زائد عمر کی 40 فیصد آبادی ہے جسے مکمل طور پر ویکسینیٹ کرنا ہمارا بنیادی مشن ہے۔
یہ منصوبہ مکمل کرنے کے بعد ستمبر کے آخر میں بندشیں مزید کم کر دی جائیں گی۔
4 سے 15 ستمبر تک کورونا سے زیادہ متاثرہ 24 اضلاع میں بندشیں مزید سخت کر دی جائیں گی۔
ان میں سے 18 اضلاع میں صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہوئی ہے اور ہم ان جگہوں پر پابندیاں کم کر رہے ہیں۔
16ستمبرسے50فیصد حاضری کے ساتھ تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں گے۔ اور شہروں کے درمیان بس سروس کےلیے 50فیصد سواریوں کے ساتھ اجازت ہوگی۔
تاہم 6 اضلاع لاہور ، فیصل آباد، ملتان ، سرگودھا ، گجرات اور بنوں میں بندشیوں کو اسی طرح قائم رکھا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کے لیے آہستہ آہستہ پابندیاں بڑھائی جائیں گی۔
ایسے کام جس سے وہ دوسروں کےلیے خطرہ بن سکتے ہیں ان سے ایسے شہریوں کو روکنا شروع کردیں گے۔
30 ستمبر تک دونوں ڈوز نہ لگوانے والوں پر سخت پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔
اسد عمر نے ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر پابندیوں کی تفصیل بتائی ہے کہ فضائی سفر پر پابندی ہوگی، شاپنگ مالز میں دکانداروں اور گاہکوں دونوں کے داخلے پر پابندی ہوگی، ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز میں بکنگ بند کردی جائے گی، انڈور آؤٹ ڈور ڈائننگ اور شادیوں میں شرکت پر پابندی ہو گی۔
تعلیمی اداروں میں ویکسین نہ لگوانے والا تدریسی اور غیر تدریسی تمام عملہ 30 ستمبر کے بعد اپنا کام جاری نہیں رکھ سکے گا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ 20 لاکھ کی آبادی والے شہر اسلام آباد میں 52 فیصد آبادی کی مکمل ویکسینیشن کروائی جا چکی ہے۔
لہذا باقی شہروں میں ویکسی نیشن نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔