کرونا میں تعلیمی حوالے سے یونیسف کی نئی تحقیق سامنے آئی ہے کہ پاکستان کا شمار جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں حکومت اور شراکت داروں کی جانب سے ریموٹ لرننگ میں توسیع کی نمایاں کوششوں کے باوجود بھی اسکول بندہیں اور بچوں کی تعلیم انتہائی تباہ کن حد تک متاثر ہو رہی ہے۔
یونیسیف نے چند ممالک میں تحقیق کی ہے جن میں پاکستان، مالدیپ، بھارت اور سری لنکا شامل ہیں اور اس میں یہ بات علم میں آئی ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے ان جنوبی ایشیائی ممالک میں اسکولوں کی بندش کی وجہ سے 43 کروڑ 40 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہو گئے یا کسی نہ کسی طرح انکی تعلیم متاثر ہوئی۔پاکستان کی کل آبادی میں سے 23 فیصد بچے اس مشکل کا شکار ہیں کہ انکے پاس ایسی کوئی ڈیوائس موجود نہیں ہے جس کے ذریعے وہ ریموٹ لرننگ کے زریعے تعلیم حاصل کرسکیں۔
اس سے غریب اور پسماندہ گھرانوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔جو ماں باپ بڑی مشکل سے انکی فیس اور وردی کا خرچہ برداشت کرتے تھے اب ایک ڈیوائس لینے کے لیے تنگ ہوتے پھر رہے ہیں۔یونیسف نے اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ چاہے ڈیوائسز موجود بھی ہوں اس وقت بھی وہ استعمال میں نہیں لائی جاتیں, اس طرح بچے انہیں استعمال ہی نہیں کر پاتے۔
مثال کے طور پر پاکستان میں وہ بچے جنکے پاس ڈیواسز موجود ہیں،ان میں سے صرف 24 فیصد ایسے ہیں کہ جب چاہیں اسے استعمال کر سکتے ہیں۔یونیسف کی تحقیق کے مطابق طلبہ اور ان کے والدین کی بڑی تعداد نے یہ شکایت کی ہے کہ کرونا انکے بچوں کے سیکھنے کے عمل میں حائل ہو رہا ہے۔ حکومت کی نمایاں کوششوں کے باوجود کنیکٹیوٹی کے مسائل اور ڈیجیٹل آلات تک رسائی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اس طرح ریموٹ لرننگ کا عمل شدید متاثر ہوا ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ طلبہ اور اساتذہ میں رابطے کا فقدان، عام حالات میں اور اس کے برعکس، بچوں بالخصوص نوجوان طلبہ کے سیکھنے کے عمل میں کامیابی کے حوالے سے مضبوط پیش گوئی کرتا ہے۔البتہ سرویز سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ اسکول بند ہونے کے بعد زیادہ تر طلبہ اپنے اساتذہ سے بہت کم یا بالکل رابطے میں نہیں رہ پاتے۔یونیسیف نے اس عمل کو بہتر بنانے کے لیے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر اسکول کھولیں، جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ اگر وہ ریموٹ لرننگ کو ضروری سمجھتے ہیں تو بچے اس حوالے سے بھی معیاری تعلیم حاصل کریں، اور اساتذہ بچوں کے سیکھنے کی سطح کا جائزہ لیتے ہوئے اس مدت کے دوران ‘لرننگ ریکوری’ کے عمل کو فعال بنا کر رکھیں۔
حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اساتذہ کو ویکسین لگانی چاہیے تاکہ محفوظ انداز میں اسکول کھولنے کا عمل شروع کیا جا سکے۔اساتذہ کو ایسے بچوں تک رسائی کے لیے، جن بچوں کی ٹیکنالوجی تک محدود یا بالکل رسائی نہیں ہے،ایسے بچوں تک رسائی بنائے رکھنے کے لیے اساتذہ کو چاہیے کہ مختلف طریقوں بشمول موبائل ڈیوائسز، ٹی وی، ریڈیو اور شائع کردہ مواد کے ذریعے انہیں آلات اور تربیت فراہم کرے۔
تحقیق میں مزید یہ بات سامنے آئی کہ حکومتوں اور عطیہ دہندگان کو ضروری پری پرائمری، بنیادی خواندگی اور حساب سکھانے کے لیے تعلیم کے شعبے کو محفوظ اور اس میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے جبکہ نجی سیکٹر اور سماجی تنظیموں کو روابط بہتر کرنے، معیار بلند کرنے اور طلبہ کی ضروریات کے مطابق کثیرالسانی ریموٹ لرننگ مواد فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔