تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال نے جہاں عام انسان پر برے اثرات مرتب کیے ہیں
وہیں سیاست دانوں نے بھی ایک دوسرے کے ساتھ روابط تیز کردیے ہیں
آج کل چوہدری نثار پھر میڈیا کی خبروں میں آنا شروع ہوگئے ہیں
جو 2023 کے الیکشن میں ہورے الیکشن کا نقشہ بدل سکتے ہیں
اپنے حالیہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اشیاء خوردونوش سمیت اشیاء
کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے ملک میں عام لوگوں کی زندگی بہت مشکل بنا دی ہے
۔پچھلے سالوں کے مقابلے میں ، صارفین کے سامان کی قیمتیں مارکیٹوں میں 50 سے 100 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ
چوہدری نثار علی خان نے دوسرے دن این اے 59 کے مقامی رہنماؤں سے ملاقات کی
جن میں ۔سابق ممبر غلہ کونسل سید واصف حسین شاہ ،
سابق ناظم یوسی دھاما سیداں چوہدری محمد الیاس ، چوہدری عمران الیاس ، اور دیگر کئی مقامی رہنما شامل ہوئے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ لوگوں کے لیے زندگی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلباء ، نچلے عہدوں پر کام کرنے والے ملازمین
اور کم آمدنی والے افراد مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں
انہوں نے کہا کہ وہ ایک بار پھر اپنی سیاسی اننگ شروع کرنے کے لیے صحیح وقت
کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں کئی سیاسی جماعتوں
کی جانب سے ان کی صفوں میں شامل ہونے کی پیشکش ہے
تاہم وہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
۔
ان کا خیال تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی دیگر جماعتوں کے مقابلے
میں بظاہر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹیوں دیگر تمام جماعتوں نے عوام کو کچھ بھی نہیں دیا
اورصرف سنہرے خواب ہی دکھائے ۔
ابھی چند ہفتے قبل ایک خبر پھیلی تھی کہ چوہدری نثار علی خان
نے مستقبل قریب میں جناح لیگ کی تشکیل کا عندیہ دیا ہے۔
ایک بات یہ بھی میڈیا میں گردش کررہی ہے کہ
پیپلز پارٹی کے بارے میں نثار کے نرم موقف نے ظاہر کیا
کہ وہ بلاول بھٹو زرداری کے طبقہ خاص میں شامل ہو سکتے ہیں۔
تاہم ، چوہدری نثار علی خان کے ایک قریبی ساتھی نے اس معلومات
کی تردید کی۔ اور کہا کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے