پاکستان ہمیشہ خطے میں امن کے لیے کوشاں رہا ہے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ اس بات کی ضامن رہی ہے کہ پڑوسی ممالک بطورِ خاص امن امان سے رہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانستان کو نہیں چھوڑنا چاہیے اور امن و استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر فارن پریس ایسوسی ایشن سے عملی طور پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ، افغانستان میں امن اور استحکام چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور امید ہے کہ طالبان کی عبوری حکومت بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورا اترے گی۔
انہوں نے کہا کہ کابل میں ایک جامع حکومت کی تشکیل متوقع ہے اور اس حوالے سے طالبان قیادت کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بھی توقع ہے کہ طالبان قیادت کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے افغانستان میں انسانی امداد کے لیے جنیوا میں 1.2 ارب ڈالر مختص کرنے کا خیر مقدم کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا نے 5 اگست 2019 کے اقدامات کے ذریعے غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے جموں اور کشمیر میں صورت حال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔