جس ملک میں انصاف اور قانون کے ادارے کا یہ حال ہو کہ بدعنوانی میں ان کا پہلا اور دوسرا نمبر ہو – مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے چور ہوں وہاں کیسے ترقی کی امید کی جاسکتی ہے کیا قائداعظم اور علامہ اقبال نے ایسی مملکت کا خواب دیکھا تھا ان اداروں کو کون ٹھیک کرے گا ؟ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 14 اکتوبر 2021 سے 27 اکتوبر 2021 تک چاروں صوبوں میں ایک سروے 2021 کا انعقاد کیا۔ جس میں نو شعبوں میں بدعنوانی کی سطح کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں، عام لوگوں کے مطابق، پولیس (41.4%) بدعنوانی کے ساتھ سر فہرست ہے کرپٹ سیکٹر میں لوگوں کو انصاف دلوانے والی عدلیہ (17.4%) دوسرے نمبر پر کرپٹ، ٹینڈرنگ اور ٹھیکیداری (10.3%) تیسرے نمبر پر ہے، اورلوگوں کو بیماری سے بچانے کا ادرہ ہیلتھ کیئر (7.5%) پاکستان کا چوتھا سب سے کرپٹ سیکٹر ہے۔
جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ کس دور حکومت میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی تو 92.9 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ 2018 سے 2021 کے عرصے میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی جو کہ موجودہ پی ٹی آئی حکومت کا دور ہے۔ دوسرا سب سے زیادہ دور 2013 سے 2018 تک رہا جو کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا دور ہے اور تیسرا سب سے زیادہ دور 2008 سے 2013 تک رہا جو کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کا دور ہے۔
سروے میں مقامی حکومت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور اس کی موجودگی سے پاکستان کو کوویڈ 19 سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مضبوط گرفت قائم کرنے میں کس طرح مدد مل سکتی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 47.8 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ اگر مقامی حکومت کے منتخب نمائندے موجود ہوتے تو کووِڈ-19 کی عوامی آگاہی مہم کو موثر انداز میں شروع کیا جا سکتا تھا۔منتخب بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی میں 72.8 فیصد کا خیال ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے اور ان میں سے اکثریت (50.6%) نے حکومت کی نااہلی کو مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دیا۔
این سی پی ایس کا کہنا ہے کہ 89.1% پاکستانیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے مستحق شہریوں کے لیے وفاقی حکومت کی کووِڈ-19 ریلیف کی کوششوں کے دوران کسی سرکاری اہلکار کو رشوت نہیں دی۔گزشتہ تین سالوں کے دوران 85.9% پاکستانیوں کا خیال ہے کہ ان کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔ پاکستانیوں کے مطابق، کمزور احتساب (51.9%) بدعنوانی کی بنیادی وجہ ہے، جب کہ بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے 40.1 فیصد نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر سزاؤں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
احتساب سے متعلق سوالات پر تبصرہ کرتے ہوئے، 85.9% پاکستانی حکومت کی خود احتسابی سے مطمئن نہیں ہیں، اور 66.8% کا خیال ہے کہ احتساب کا عمل جانبدارانہ ہے۔سروے 2021 کے مطابق بدعنوانی کی تین سب سے اہم وجوہات کمزور احتساب (51.9%)، طاقتور لوگوں کا کنٹرول (29.3%) اور کم تنخواہیں (18.8%) ہیں۔
بدعنوانی کو کم کرنے کے اقدامات کے طور پر، 40.1% پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے مقدمات کے لیے سزاؤں میں اضافہ/سخت سزائیں، دی جائیں تو ہی کچھ ہوسکتا ہے مگر یہاں تو امیر آدمی کے لیے قانون اور ہے اور غریب کے لیے قانون اور اربوں روپے کی کرپشن کرنے والا عزت سے ضمانت لیکر گھر بیٹھ جاتا ہے اور 5ہزار ادا نہ کرنے والا کئی کئی سال کی جیل کاٹتا ہےسروے کے مطابق 34.6% پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے ذریعے سرکاری افسران کا احتساب ضروری ہے ، اور 25.3% کا کہنا ہے کہ بدعنوانی میں سزا پانے والوں پر عوامی عہدہ رکھنے پر مکمل پابندی، پاکستان میں بدعنوانی کے خلاف جنگ اس کا واحد حل ہے ۔
ایک قابل (81.4%) افراد کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے رشوت نہیں دیتے لیکن انہیں معلوم ہے کہ پیسہ دیے بنا ان کا جائز کام بھی نہیں ہوگا تو وہ اس گناہ کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھا تے ہیں اور اس بات میں صداقت ہے کہ عوامی خدمات کی فراہمی میں سستی یا تاخیر جیسے حربوں کے ذریعے عوام سے رشوت وصول کی جاتی ہے۔