پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن نے نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور کہا تھا کہ آج 12 بجے سنایا جائے گا۔ تاہم بعد میں اس کیس کو الیکشن کمیشن کی کاز لسٹ سے دن بھر کے لیے ڈی لسٹ کر دیا گیا۔الیکشن کمیشن کا فیصلہ خاص طور پر ایک صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اہم ہے جس میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کا اعلان انحراف پر قانون سازوں کی نااہلی سے متعلق ہےتاہم اب اطلاعات آرہی ہیں کہ الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ مؤخر کردیا ۔
آرٹیکل 63 اےقانون سازوں کو پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹ دینے یا کسی بھی ووٹ کا حق استعیمال نہ کرنے یعنی نیوٹرل رہنے سے روکتا ہے ۔اس آرٹیکل کی اپنی تشریح میں، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پارٹی کی ہدایت کے خلاف ڈالے گئے ووٹوں کو شمار نہیں کیا جا سکتا اور اسے نظر انداز کیا جانا چاہیے، ۔
پی ٹی آئی کے 25 مخالفوں کے ووٹ حمزہ کو وزیراعلیٰ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے کل 197 ووٹ حاصل کیے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں۔ اگر پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے 25 ووٹ ان کی تعداد سے نکال دیے جائیں تو وہ اپنی اکثریت کھو دیں گے اور وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے تاہم اب ایلکشن کمیشن نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رہنمائی حاصل کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔