کل سیالکوٹ میں ایک انتہائی المناک واقعہ پیش آیا جب ایک سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو نہ صرف جان سے مار دیا گیا بلکہ اس کی لاش کو بھی آگ لگا دی گئی اور لوگ اس کی جلتی ہوئی لاش کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے -اس واقعے پر ہر درد دل رکھنے والے مسلمان کا سر شرم سے جھک گیا
-اس وحشیانہ فعل کی ملک کے سپہ سالار قمر جاوید باجوہ،وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی اور مزہبی جماعتوں کے راہنماؤں کی جانب کے سخت مزمت کی گئی کیونکہ ہمارا دین امن کی بات کرتا ہے اور پیغمبر عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی تعلیمات بھی پیار محبت اور حسن سلوک کا درس دیتی ہیں اور ہمارے پیارے نبی ﷺ کو رب ذوالجلال نے رحمت اللعالمین کے لقب سے پکارا ہے
سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر واقع ایک فیکٹری میں منیجر کے طور پر کام کرنے والے سری لنکن شہری کو ہجوم کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کے ایک دن بعد پولیس نے ایک مرکزی ملزم کو گرفتار کیا ہے اور کم از کم 800 افراد پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اہم ملزم فرحان ادریس کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی شہری پریانتھا کمارا کے قتل کے وقت ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے لیس سینکڑوں لوگ فیکٹری کے اندر موجود تھے۔قتل کے بعد، ہجوم نے اس کی لاش کو سڑکوں پر گھسیٹا، پولیس نے کہا کہ وہ کم نفری کی وجہ سے بھیڑ کو روکنے میں ناکام رہی۔ابتدائی تفتیش کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے شہری کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام زاویوں سے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے واقعے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کم از کم 112 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کی شناخت فیکٹری مینیجرز کی مدد سے کی گئی۔