امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور افغانستان پر او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی پر ملک کا شکریہ ادا کیا۔بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں، انٹونی بلنکن نے کہا: “افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس انتہائی ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ہمارے اجتماعی عزم اور اقدام کی بہترین مثال ہے۔”
انہوں نے اہم اجلاس کی میزبانی کرنے اور عالمی برادری کو افغان عوام کی حمایت کے لیے تعاون جاری رکھنے کی دعوت دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔سال قبل پہلی بار پاکستان نے اسلامی ممالک کے ایک بڑے اجلاس کی کامیابی کے ساتھ تنظیم اسلامی تعاون کی میزبانی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی تنظیم کے اہم اجلاس میں افغانستان ایجنڈے میں سرفہرست رہا۔ اس میں غربت، قحط، خوراک کے بحران اور سرد موسم میں مبتلا جنگ زدہ افغان عوام کو بچانے کے لیے عالمی برادری اور امدادی اداروں کی مدد شامل تھی
اتوار (19 دسمبر) کو ہونے والے او آئی سی سربراہی اجلاس میں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے انسانی بحران کے حل کے لیے چھ نکاتی فریم ورک پیش کیا۔ ترک وزیر خارجہ نے بھی اپنی تجویز پیش کی جب کہ سعودی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے افغانستان کے لیے ایک ارب ریال مختص کیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کئی مواقع پر خبردار کر چکے ہیں کہ افغانستان کی صورتحال دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “چاہے آپ طالبان کی حکومت کو پسند کریں یا نہ کریں، آپ ان لاکھوں افغان لوگوں کو نہیں بھول سکتے جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔”