آج ایف آئی اے نے یہ کہ کر منی لانڈرنگ کیس کی پیروی سے انکار کردیا کہ حمزہ اور شہباز اس وقت حکومت کے اہم عہدوں پر فائز ہیں ، جس پر صحافی برادری کی جانب سے اس ادارے پر بہت تنقیدکی جارہی ہے
ایف آئی اے نے وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کےخلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بننے کے باعث پراسیکیوشن ٹیم کو پیشی سے روکا ہے۔ جس پر اینکر پرسن کامران خان کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنا موجودہ حکومت کا سب سے بڑا سکینڈل ہے اور ایک مرتبہ پھر عمران خان کے ہاتھ انھوں نے وہ کام کردیا جس کو آنے والے جلسوں میں وہ خوب اچھالیں گے ۔
اپنے ایک ٹویٹ میں کامران خان نے کہا “اگر یہ عمل برطانیہ میں ہوتا تو وزیر اعظم بورس جانسن کو فوری طور پر ہی استعفیٰ دینا پڑجاتا ، غضب خدا کا باپ وزیر اعظم شہباز شریف بیٹے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز شریف پراربوں روپے منی لانڈرنگ کیسز ان کے اقتدار میں آتے ہی ایف آئی اے نے واپس لے لئےاب یہ عوام کو اس کارنامے کا کیا جواب دیں گے؟ ۔
کامران خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے اربوں رپے منی لانڈرنگ کیسز عدالتوں سے نہیں بلکہ راتوں رات ایگزیکٹو آرڈر سے ختم کرنا موجودہ حکومت کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے اور یہ شرمناک فیصلہ اب ساری زندگی ان کا پیچھا کرے گا۔”
اینکر پرسن کامران شاہد نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی پیروی نہ کرنے کے فیصلے کو قانون کی حکمرانی کی موت قرار دے دیا- ا پنے ایک ٹویٹ میں کامران شاہد نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف ایف آئی اے کے اس فیصلے کی وجہ سے آج قانون کی حکمرانی کی موت واقع ہوگئی ہے۔۔