پاک فوج نے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایک بار پھر افغانستان کی حکومت اور کالعدم تنظیم کی اعلیٰ قیادت سے براہ راست مزاکرات کیے جس کے بعد 30 مئی تک جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا
پاکستانی فوجی وفد جس میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اہلکار شامل تھے، ٹی ٹی پی سے مزاکرات کے لیے افغانستان پہنچے جہاں انھوں نے دہشت گرد تنظیم کے سات ساتھ محسود اور مالاکنڈ قبائلی جرگوں سے بھی بات چیت کی تاکہ دہشت گردی کے واقعات کو روکا جاسکے اورامن معاہدے کو بڑھایا جائے ۔
اس پیشرفت کے قریبی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ جنرل حمید کی قیادت میں وفد نے حقانی نیٹ ورک کی یقین دہانیوں پر ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت سے براہ راست بات چیت کی۔ ذرائع نے مزید کہا، “پاکستانی فوج اور بعد ازاں میسود اور مالاکنڈ جرگوں نے پیر سے کمپاؤنڈ میں الگ الگ میٹنگیں کی ہیں۔
عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات میں طالبان نے جنگ بندی کے بدلے کئی مطالبات پیش کیے تھے۔ طالبان کے مطالبات میں ان کے کمانڈروں کی رہائی، بشمول عمر قید اور موت کی سزاؤں کا سامنا کرنے والے درمیانی درجے کے کمانڈروں کی رہائی، افغانستان سے واپس آنے والے عسکریت پسندوں کی مالی مدد اور طالبان جنگجوؤں کے خاندانوں کے لیے عام معافی شامل ہیں۔