گزشتہ جمعہ چند روز قبل لوگوں نے ایک ویڈیو کے ذریعے ایک دلچسپ منظر دیکھا جب ریاستہائے متحدہکیلیفورنیا میں ایک ہائی وے ڈالروں سے اس وقت بھر گئی جب ایک مضبوط کار کا دروازہ کھلا اور ڈالر سے بھرے تھیلے کھے اور نوٹ سڑک پر پھیل گئے۔
سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کی گئی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی وے کو دونوں سمتوں سے مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا تھا اور کئی لوگوں نے زمین سے ڈالر کے بل جمع کرنے کے لیے اپنی کاریں روک دیں۔
“پیسوں کی بارش” سان ڈیاگو، کیلیفورنیا میں، ، ایک بڑی مغربی ساحلی شاہراہ پر ہوئی جو لاس اینجلس کو سیٹل سے جوڑتی ہے۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ ہاتھ میں پیسے لیے خوشی سے بھاگ رہے ہیں اور کچھ ہوا میں بل پھینک رہے ہیں۔ پولیس نے کم از کم دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
کیلیفورنیا ہائی وے پٹرول کے اہلکار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ایک بکتر بند گاڑی کا دروازہ کھلا اور نقدی کے تھیلے ہائی وے پر گرے۔
ایک پولیس ترجمان نے مقامی نیوز سٹیشن نیوز 8 کو بتایا، “ہم اب ایف بی آئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔” “اگر آپ نے کوئی رقم لی ہے، تو میرا مشورہ ہے کہ آپ اسے فوری طور پر پولیس کے دفتر کے حوالے کر دیں کیونکہ ہمارے پاس بہت سارے ثبوت ہیں۔”
سان ڈیاگو ایف بی آئی نے کہا کہ وہ ہائی وے پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ “تمام رقم سی پی ایچ کو واپس کر دیں۔”
سی ایچ پی کے ایک پولیس افسر نے “سان ڈیاگو یونین ٹریبیون” اخبار کو بتایا کہ جس نے بھی رقم لی اسے “الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔”
ہائی وے پیٹرول مین نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ “تقریباً ایک درجن افراد” پہلے ہی چوری شدہ رقم واپس کر چکے ہیں: “لوگ وہ سب لوٹا رہے ہیں -جن لوگوں نے بہت پیسہ لیا۔
پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ بکتر بند گاڑی سے کتنی رقم گری یا کتنی لی گئی، اور ٹرانسپورٹ کی ذمہ دار کمپنی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس رات جاری کردہ ایک بیان میں، سی پی ایچ نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پہلے ہی رقم واپس کر دی تھی اور دوسروں کو خبردار کیا تھا:
“سوشل میڈیا پر کئی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی گئیں اور جائے وقوعہ پر چہروں اور لائسنس پلیٹوں کو پکڑا گیا۔ کیلیفورنیا ہائی وے پٹرول نے کہا کہ پویس کا ادرہ ایف بی آئی کے ساتھ مل کر ان لوگوں کی شناخت کے لیے کام کر رہا ہے جنہوں نے رقم کی چوری میں حصہ لیا۔اور انھوں نے ابھی تک یہ مال غنیمت واپس نہیں کیا مگر اس بات نے یہ چیز واضح کردی ہے کہ صرف ہمارے ملک مہیں ہی نااہل لوگ نہیں ہیں دنیا میں ابھی ایسے غیر ذمہ دار لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو پاکستانی سرکاری افسران سے بھی آگے ہیں