پاکستان نے بار بار ہونے والے واقعات پر جہاں کچھ مقامی طالبان فوجیوں نے سرحد پر باڑ اکھاڑنے کی کوشش کی تھی، عبوری افغان طالبان کی حکومت کو اعلیٰ سطح پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ایک سینئر پاکستانی اہلکار نے اتوار کو ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ افغان طالبان قیادت کو بتایا گیا کہ پاکستان کشیدگی میں کسی بھی طرح کے اضافے سے بچنے کے لیے صبر کا مظاہرہ کر رہا ہے تاہم افغانی فوجی چاہتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوجیوں کو اشتعال دلوایئں تاکہ پھر انہیں اپنے مزموم مقاصد کے حصول کے لیے کوئی اچھا بہانہ مل جائے ۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معاملے کی حساسیت کی وجہ سے بات کی۔ تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے 24 گھنٹوں کے اندر اس معاملے پر باضابطہ بیان جاری کرنے کی توقع ہے۔
حالیہ ہفتوں میں، پاک افغان سرحد کے ساتھ بارہا ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں کچھ مقامی طالبان فوجیوں نے باڑ ہٹانے کی کوشش کی۔
پہلا واقعہ 18 دسمبر کو پاکستان کی جانب سے افغانستان کی انسانی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی غیر معمولی کانفرنس کی میزبانی سے ایک روز قبل پیش آیا۔
قائم مقام افغان وزیر خارجہ نے بھی دن بھر جاری رہنے والی اس میٹنگ میں شرکت کی، جس میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے افغانستان کی مدد کے لیے ایک ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں طالبان فوجیوں کو خاردار تاروں کے بانسوں اور پولز پر قبضہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے
ایک سینئر اہلکار نے سیکورٹی پوسٹوں پر تعینات پاکستانی فوجیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دوبارہ سرحد پر باڑ لگانے کی کوشش نہ کریں۔
اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو شیئر کی گئی جس میں طالبان جنگجوؤں کو ٹرک کا استعمال کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے ان باڑوں کو توڑتے ہوئے دکھایا گیا۔
کابل نیوز کے مطابق، ایک ویڈیو بیان میں افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ وہ باڑ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ یہ سرحد کے دونوں جانب خاندانوں کو “تقسیم” کرتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس ریمارکس پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
لیکن پس منظر میں ہونے والی بات چیت میں حکام نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھا رہا ہے۔ پاکستان کے جائزے کے مطابق، ایسا لگتا ہے کہ کچھ مقامی طالبان کمانڈر ہیں جو پاکستانی افواج کو اپنے طور پر اکسا رہے تھے۔ڑ
عہدیدار نے نشاندہی کی کہ پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ایک اہلکار نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان قیادت بھی اپنے نچلے درجے کے فوجیوں کے طرز عمل سے پریشان تھی کیونکہ وہ اس مشکل موڑ پر پاکستان کے تعاون کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔