اسلام آباد: سوشل میڈیا اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کی تقرری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو ان سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صدف بیگ، نگہت داد، فریحہ عزیز، رفیع بلوچ، پی ایف یو جے اور پاکستان بار کونسل کو اس کیس میں مشیر مقرر کیا اور ان سے کہا کہ کیا سوشل میڈیا قوانین بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں؟
آئی ایچ سی کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرچہ نئے قوانین کو مطلع کر دیا گیا ہے، اس بات کا جائزہ لینا باقی ہے کہ آیا وہ آئین کے خلاف ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے ٹک ٹاک ایپ کے حوالے سے بھی سوالات کیے اور اتھارٹی کی جانب سے پہلے پابندی لگانے اور بعد میں اسے اٹھانے پر برہم ہوئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایپ پر پابندی لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے عدالت کے سامنے سوشل میڈیا رولز پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی مشاورت کی تفصیلات پیش کیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر شیریں مزاری، ملیکہ بخاری اور دیگر پر مشتمل مشاورتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ودود نے کہا کہ 30 اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ 19 میٹنگز ہوئیں۔
ودود نے مزید کہا کہ “حکومت نے سوشل میڈیا کے قواعد بھی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے ہیں۔”
عدالت نے کیس کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کر دی۔