پاکستان 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیاتو رمضان کی 27 تاریخ تھی اسی لیے پاکستان پر رب کریم کا فضل وکرم ہمیشہ رہتا ہے پاکستان میں نا گہانی آفات دنیا کے دوسرے ممالک کے مقبلے میں بہت کم ہیں یہاں اتی غربت ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی مد د جاری وساری ریتی ہے اور بھوک کی شکایت بھت کم ملتی ہیں جو یقینا اک خالق ومالک کی عطا کے بغیر ممکن ہی نہیں اسی طرح امیر لوگوں کی تعداد غریبوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہونے کے باوجود پاکستان صدقہ اور خیرات میں امیر ترین مسلم اور غیر مسلم ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے اللہ تعالیٰ عبد الستار ایدھی جیسے لوگ کا پاکستان میں پیدا بھی اسی رب رحیم وکریم کی عطا کے سوا کچھ نہیں یہاں انسانی خدمت کرنے والی تنظیموں کی ایک ناختم ہونے والی فہرست بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کرمنوازی سے ہی ہے
مگر اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دین اسلام کی جو محبت پاکستانیوں میں ہے نبی آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰﷺ سے جو عقیدت ہمارے بہن بھائیوں کو ہے کسی اسلامی ملک میں ایسی محبت شائید نہ ہو اس میں سب سے اہم کردار ہمارے علما دین کا ہے جن کی شب و روز کی محنت اور خطابوں کے طفیل ہماری قوم میں دین کی طرف رغبت زیادہ ہوئی اور ان میں دکھی انسانیت کی خدمت کا جزبہ پیدا ہوا
ان ناموں میں مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ،مولانا سمیع الحق ،مولانا اشرف تھانوی، مولانا طارق جمیل، مولانا احسان الہٰی ظہیر ان کے فرزند ابتسام الٰہی ظہیر ،مولانا ڈاکٹر طاہر القادری ،مولانا تقی عثمانی ،علامہ طالب جوہری اور علامہ عرفان حیدر عابدی،اور ان جیسے ہزاروں جید علما نے اللہ، اللہ کے (رسولﷺ ،اہلبیتؑ ،امہات المومنین سلام اللہ علیہا اور اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعلیمات اورطرز زندگی سےروشناس کرواکر جس طرح ہمارے سینوں کو ایمان کی روشنی سے منور کیا پاکستانی قوم اور معاشرہ سدا ان علما کا مقروض رہے گا
ان کی کاوشوں ہی کی بدولت پاکستان میں کوئی بھی لبرل اسلام کے اسولوں کے برخلاف کام کرنے کی جرات نہیں کرسکتا ہمارے ملک میں خواتیں زیادہ تر حجاب یا چادر میں گھر سے باہر نکلتی ہیں جوانوں اور بوڑھوں کے چہرے پر داڑھی نظر آتی ہے غیر اخلاقہ کام کتنے والے زیر حراست ہوجاتے ہیں شراب کی ایک بھی دکان کسی ایک شہر میں نظر نہیں آتی
اب تو انتظار صرف ایک ہی ہے کہ پاکستان سے فرقہ واریت کا خاتمہ ہو خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی طرح سب مسلمان اکٹھے نماز پڑھیں اور کوئی بھی شخص اپنے مسلک کو چھوڑے نہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑے نہیں پر عمل پیرا ہواور اس کی نظر میں ہر وقت اللہ تعالٰ کے قرآن کی وحی کے ذریعے بھیجی گئی اس آیت کی طرف ہو جس میں غفورالرحیم رب ذوالجلال فرمارہا ہے
اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقے میں نہ پڑو