ملک میں جس طرح الیکشن کمیشن متنازع فیصلے دے رہا ہے اس پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں سمیت پورا ملک تنقید کررہا ہے اب اس پر صدر مملکت کا صبر بھی اس وقت جواب دے گیا جب تمام جماعتوں کو خواتین کی مخصوص نشستیں دینے کے بعد تحریک انصاف کے سنی اتحاد میں شامل ہونے والوں کو ان کے حصے کی مخصوص سیٹوں کا معاملہ روک لیا گیا اس پر صدر مملکت نے بھی اسمبلی اجلاس بلانے سے صاف انکار کردیا – صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی نگران وزیراعظم کی بھیجی گئی سمری مسترد کر دی ۔
صدر عارف علوی نے سمری مسترد کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو مکمل کیا جائے ۔ عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد نگران وزیراعظم صدر مملکت کو 21 روز کے اندر اجلاس بلانے کے لیے سمری ارسال کرتا ہے -اسی کو مدنظر رکھ کر نگران وزیراعظم نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کیلئے سمری صدر کو بھجوائی تھی اور 26 فروری کو اجلاس طلب کرنے کی تجویز کی تھی تاہم صدر کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل جاری نہیں کیا گیا لیکن اب دعویٰ کیا جارہاہے کہ اسے مسترد کرتے ہوئے واپس بھجوا دیا گیاہے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ 21 روز میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا لازم ہے اور اگر صدر مملکت سمری منظور نہیں کرتے ہوئے مدت پوری ہونے کے بعد سپیکر اسمبلی کو اجلاس بلانے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔مگر اس کے بعد الیکشن کی شفافیت پر اور سوالات اٹھیں گے اور دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوگی –