روزنامہ ڈیلی پاکستان کی خبر کے مطابق گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا ، جس کے بعد مکینوں کے لیے مسائل گھمبیر ہوگئے اور لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوگیا – علاقے میں امدادی کارروائیاں تیز کر دی گئیں۔
دوسری جانب کراچی میں طوفان” بپر جوائے” کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔ کراچی میں کیٹی بندر اور سجاول کو گہرے بادلوں نے گھیر لیا۔ کراچی کی ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں پانی سڑک کنارے پہنچ گیا۔ پانی کی اونچی اور منہ زور لہریں ساحل سے ٹکرانے لگی ہیں۔
سمندری طوفان بپر جوائے بپھر گیا!
گوادر کے علاقے اورماڑہ میں پانی گھروں میں داخل، جبکہ کراچی میں 100 ملی میٹر تک بارش کا امکان ہے۔ طوفان کراچی سے صرف 600 کلومیٹر دور رہ گی، طوفان کے گرد ہواؤں کی رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی ہیں۔ (این ڈی ایم اے)#NDMA #cyclonebiparjoy pic.twitter.com/GVNWmSEESv
— Headlines92 (@Headlines92) June 12, 2023
بپر جوائے “کا کراچی اور ٹھٹھہ سے فاصلہ مزید کم ہو گیا ہے۔ دوپہر 12 بجے طوفان کراچی سے 470 کلومیٹر دوری پر ریکارڈ کیا گیا جبکہ طوفان 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ساحلی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پاک فوج کے دستے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کراچی کینٹ اور بدین اور حیدرآباد سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں بھیج دیئے گئے ہیں جبکہ رینجرز بھی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے شہری انتظامیہ کے شانہ بشانہ مصروف عمل ہیں۔
این ڈی ایم کی وارننگ کے بعد حکومت سندھ نے شہریوں کو ساحل پر آنے سے سختی سے منع کر دیا ہے اور ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر شہریوں کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی ہیں -تاہم لوگوں کا گلہ بھی سامنے آگیا ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حالت میں اپنا گھر بار چھوڑ کر کہاں جائیں گے حکومت ان کی مدد کرے –