کرونا وبا کے دوران بورس جانسن ملک کا نظام چلانے میں بری طرح ناکام ہوئے تھے اور خود بھی کئی روز کرونا کے سبب موت اور زندگی کی کشکمش کا شکاررہے جس پر ان پر پارلیمنٹ میں شدید تنقید ہوئی اور ان کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا -تاہم بورس جانسن اپنی پارلیمنٹ کے اس فیصلے پر مظمئن نہ ہوئے آور آج سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق کورونا وبا کے دوران سرکاری رہائش گاہ میں پارٹی تنازعے کا نتیجہ نکل آیا ، مارچ میں پارلیمنٹ کو دیے گئے شواہد میں بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ یہ رپورٹ پرویلجز کمیٹی نے تیار کی ، کمیٹی نے رکن پارلیمنٹ بورس جانسن پر 10 روز سے زائد ایوان میں داخلے کی پابندی لگانے کی سفارش کی تاہم سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے جذباتی انداز سے استعفی دے دیا۔ بورس جانسن نے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ثابت نہیں کرسکی کہ انہوں نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا۔
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے جذباتی انداز سے استعفیٰ دے دیا
استعفی دینے کے بعد بورس جانسن نے دعویٰ کیا ہے کہ کمیٹی ثابت نہیں کرسکی کہ انہوں نےجان بوجھ کر پارلیمنٹ کوگمراہ کیا۔#BOLNews #BorisJohnson pic.twitter.com/76sN0Wt8AT
— BOL Network (@BOLNETWORK) June 10, 2023
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پارلیمنٹ کی رکنیت سے مستعفی https://t.co/JR7SnJNLVb
— Republic Policy (@republicpolicy) June 10, 2023
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کمیٹی کو کنگرو کورٹ سے بھی تشبیہ دی اور الزام لگایا کہ انہیں سیاست سے باہر کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ بورس جانسن نے اپنی ہی کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک پر بھی تنقید کرڈالی ، ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت وہ پارلیمنٹ چھوڑ رہے ہیں اور انہیں اس پر افسوس ہے۔