کل حکومت کی عدلیہ کے اختیارات ختم کرنے کے بعد عدلیہ اور حکومت میں اختلافات کی خلیج گہری ہوگئی -آج سپریم کورٹ میں دوسرے دن دوبارہ الیکشن کمیشن کی تاریخ تبدیل کرنے کے معاملے پر سماعت ہوئی
درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ 20 سال سے ملک میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے، اس کے باوجود ملک میں انتخابات ہوتے رہے ہیں،90 کی دہائی میں 3 دفعہ الیکشن ہوئے۔ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے کہاکہ کمیشن کو بتایا گیا تھا فوج کی تعیناتی کے بغیر الیکشن کو سکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہوگا، سپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ ان حالات میں پرامن انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا، سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی نے بتایا کے پی میں کالعدم تنظیموں کے ساتھ ساتھ مختلف دہشتگرد تنظیمیں بھی متحرک ہیں۔
تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ بار کابینہ، ہائیکورٹ بار اور لاہور بار کی کابینہ ایک پیچ پر نظر آرہی ہے#Supreme_Court_Of_Pakistan pic.twitter.com/QTD8VWKdM3
— Babar Bhatti 🇵🇰 (@Babarbhatti22) March 29, 2023
سجیل سواتی نے کہاکہ خفیہ رپورٹس کے مطابقخیبر پختون خواہ کے مختلف علاقوں میں شیڈو حکومتیں قائم ہیں، 2023 میں سکیورٹی کے 443 تھریٹس موصول ہوئے، اسی صوبے میں دہشتگردی کے 80 واقعات ہوئے، جس میں 170 شہادتیں ہوئیں، خفیہ رپورٹس کے مطابق ان خطرات سے نکلنے میں 6 سے 7 ماہ لگیں گے ، خیبرپختونخوا کے 80 فیصد علاقوں میں سکیورٹی خطرات زیادہ ہیں ۔جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیسی بات کررہے ہیں، 2 اسمبلیاں تحلیل ہو چکی ہیں،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایجنسیوں کی رپورٹس میں جو حقائق بیان کئے گئے وہ نظرانداز نہیں کر سکتے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا کوئی طریقہ کار ہے الیکشن کمیشن ان رپورٹس کی تصدیق کراسکے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ دہشتگردی کا ایشو تو ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ واقعات میڈیا پر رپورٹ ہو رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 20 سال سے ملک میں دہشتگردی کا مسئلہ ہے، اس کے باوجود ملک میں انتخابات ہوتے رہے ہیں،90 کی دہائی میں 3 دفعہ الیکشن ہوئے،90 کی دہائی میں فرقہ واریت اور دہشتگردی عروج پر تھی،58/2 کے ہوتے ہوئے ہر 3 سال بعد اسمبلی توڑ دی جاتی تھی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صدر مملکت کو یہ حقائق بتائے بغیر آپ نے تاریخیں تجویز کردیں ،سجیل سواتی نے کہاکہ صدر مملکت نے تاریخ کی تبدیلی پر الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کی بجائے وزیراعظم کوخط لکھ دیا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ پنجاب میں دہشتگردی کے 5 واقعات ہوئے، آخری واقعہ سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ تھا۔
سپریم کورٹ میں وقفے کے بعد سماعت شروع
براہ راست دیکھیں: https://t.co/7PN6qbA9Hd#BOLNews #SupremeCourt pic.twitter.com/zdlBxGUlfs
— BOL Network (@BOLNETWORK) March 29, 2023
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ اگر ادارے آپ کو معاونت فراہم کریں تو کیا آپ الیکشن کروائیں گے ؟دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن سے کہاکہ آپ 5 فروری کے لیٹرز پر انحصار کررہے ہیں،عدالت نے یکم مارچ کو اپنا فیصلہ دیا، کیا آپ نے سپریم کورٹ کو اپریل میں بتایا تھا کہ7 ماہ میں الیکشن کرواسکتے ہین اب کہ رہے ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن کروالیں گے خیال تھا -انھوں نے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں عدالتی فیصلے سے انحراف کا سوچ نہیں سکتے، اکتوبر میں الیکشن کرانا تھا تو صدر کو30 اپریل کی تاریخ کیوں دی؟
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخو اانتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فوج نے الیکشن کمیشن کو جوان دینے سے انکار کیا،آئین کا آرٹیکل 17 پر امن انتخابات کی بات کرتاہے،آئین کے مطابق انتخابات صاف شفاف پرامن سازگار ماحول میں ہوں ۔