پاکستان کے دبنگ چیف جسٹس نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی حقیقت پاکستانیوں کو بتانے کے لیے سپریم کورٹ جاکر اپنی اور پرویز الہی کی آڈیو ٹیپ میں گفتگو کے حوالے سے انکشافات کرنے کا فیصلہ کرلیا -اس کے لیے وہ چیف جسٹس عمر عطابندیال کے سامنے اس پر اپنا موقف دیں گے اس کے بعد اس آڈیو کو ٹیپ کرنے والے افراد اور کردار بھی منظر عام پر آسکتے ہیں –
جیونیوز کے مطابق جسٹس مظاہرعلی کے خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی نے کبھی پرویز الٰہی یا مونس الٰہی سے ٹیلی فون پر گفتگو نہیں کی ،گزشتہ سال پرویز الٰہی معذرت کرنے کے لیے جسٹس مظاہر کے گھرآئے تھے ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر علی کسی پلازے کے مالک نہیں ہیں ان کی ملکیتی تمام پراپر ٹی کی تفصیلات ایف بی آر میں جمع ہیں ، خاندانی ذرائع نے کہا کہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں زیر تعمیر گھر ڈی ایچ اے اور گوجرانولہ والا گھر بیچ کر تعمیر کیا جارہا ہے ، جج کی ایک بیٹی بیرون ملک زیر تعلیم ہے جس کے تعلیمی اخراجات کے لیے ذاتی سیلری اکاﺅنٹ سے 22ہزار پاﺅنڈ بھیجے گئے تھے، جس کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے ۔