کراچی: سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) غلام نبی میمن نے جمعہ کو کے پی او – ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی کے دفتر پر ہونے والے حملے کے پس پردہ حقائق جاننے کے لیے پانچ رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔
صوبائی دارالحکومت کے وسط میں واقع کراچی پولیس آفس میں سندھ پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن میں تین دہشت گرد ہلاک اور دو پولیس اہلکاروں اور ایک سندھ رینجرز کے سب انسپکٹر سمیت چار افراد نے جام شہادت نوش کیا۔ .
یہاں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی سندھ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) ذوالفقار لارک پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔
Image Source: ARY NEWS
کمیٹی کے دیگر ارکان میں ڈی آئی جی ساؤتھ زون عرفان بلوچ، ڈی آئی جی کریم خان، ایس ایس پی طارق نواز اور ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب شامل ہیں۔
کراچی پولیس آفس حملے کے پیچھے خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔
کے پی او – ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی کے دفتر – جو جمعہ کی شام کو حملے کی زد میں آئے، میں سیکیورٹی انتظامات میں بڑی خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد پولیس لائنز کے راستے کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے اور حملے کے وقت سٹی پولیس چیف کے دفتر کی تینوں سیکیورٹی چوکیوں پر کوئی اہلکار موجود نہیں تھا۔
دہشت گرد عقبی دیوار پر چڑھ کر کے پی او میں داخل ہوئے جبکہ شاہراہ فیصل کی جانب سے عمارت کی نگرانی کے لیے کوئی سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں تھے۔
یہ بات سامنے آئی کہ حملے کے بعد بھی کے پی او کی عمارت کے اطراف میں موجود پولیس چوکیاں بغیر پائلٹ کے رہیں۔
ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کے پی او حملے میں ملوث تین دہشت گردوں کی نشاندہی کر لی۔ دہشت گردوں میں سے دو کا تعلق شمالی وزیرستان جبکہ ایک کا تعلق لکی مروت سے ہے۔