چند روز قبل القاعدہ کے موجودہ قائد جو اسامہ بن لادن کی جگہ شدت سند تنظیم کے سربراہ بنے تھے ایک ڈرون حملے میں افغانستان میں اس وقت مارے گئے جب وہ اپنے گھر کی کھڑکی میں کھڑے تھے جس پر ملک بھر مین یہ بات پھیل گئی کہ ان پر حملے کے لیے جانے والا ڈرون غالبا پاکستان کی بیس سے آڑایا گیا تھا تاہم فوج کی جانب سے اس کی تائید یا تردید نہیں آئی تھی اب موجودہ وزیر داخلہ نے اس پر لب کشائی کی ہے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایمن الظواہری آپریشن میں پاکستان نے کوئی مدد نہیں کی ، کالعدم ٹی ٹی پی سےآئین کےتحت ہی مذاکرات ہوں گے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دہشتگرد کمانڈر عمر خالد خراسانی ( اے پی ایس حملے کے ماسٹر مائنڈ )کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے اس کی ساتھیوں سمت ہلاکت سے ٹی ٹی پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی کمزورہوئی ہے،اگر کوئی ہتھیار ڈالنے کو تیار ہے اور اس کے خواتین اور بچے اس کے ساتھ ہیں تو بات ہو سکتی ہے –
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج دہشتگردوں سےنمٹنےکی صلاحیت اورقوت رکھتی ہے۔وزیر داخلہرانا ثنا اللہ نے کہا کہ طالبان سےبات چیت کامعاملہ پارلیمنٹ میں بھی لائےہیں، سوات میں پولیس افسر اور فوج کو نشانہ بنانے کے واقعات دباؤ بڑھانے کیلئے ہیں، ایسےواقعات سےنمٹنے اور ان شرپسندوں کا خاتمہ کرنے کیلئےفورسزکرداراداکررہی ہیں