حکومت کا خیال تھا کہ پٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھاکر وہ عوام کا غصہ تو بڑھائیں گے مگر روپے کی قدر گرنے کو کنٹرول کرلیں گے مگر ایسا نہ ہو سکا اور روپے کی قدر میں استحکام کی بجائے اور گراوٹ آگئی اور اس میں مزید اضافہ ہوگیا- پاکستانی روپے نے منگل کو ایک ہی دن میں 3 روپے 6پیسے کی تاریخی گراوٹ کی اور انٹر بینک مارکیٹ میں پہلی بار امریکی ڈالر کے مقابلے میں 203 روپے سے تجاوز کر گیا۔مرکزی بینک کے مطابق، پیر کو گرین بیک کے مقابلے میں 200.06 روپے پر بند ہونے کے بعد، منگل کو صبح 11:20 بجے مارکیٹ میں یہ 203.12 روپے میں فروخت کے لیے دستیاب تھا۔
اس کی بڑی وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقم میں کمی بتائی جارہی ہے مئی 2022 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ان کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے غیر ملکی کرنسی کی آمد 15 ماہ کی کم ترین سطح 189 ملین ڈالر پر جانے کے بعد پاکستانی کرنسی کو نئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹس کے مرتب کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ نیا پاکستان سیونگ سرٹیفکیٹس میں سمندر پار پاکستانیوں کی سرمایہ کاری مئی میں 21 ماہ کی کم ترین سطح پر $13 ملین پر گر گئی یہ اس نئی حکومت کے ترمیمی بل کا نتیجہ ہے جس میں شہباز حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے آئندہ ہونے والے الیکشن میں ووٹ کا حق چھین لیاتھا ۔