جب سے نئی حکومت برسر اقتدار آئی ہے مشکلیں ہیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہیں -پہلے سعودی عرب اور یواے ای اور چین نے ان کی بات نہیں سنی اور اب آئی ایم ایف نے بھی ان کو اپنی شرائط کے بعد قرض دینے سے صاف جواب دے دیا اور یوں مہنگائی نے ان کی حکومت کولاچار کردیا ہے اور اب پٹرول کی قیمت میں یک لخت 30 روپے اضافے سے ملک بھر کی عوام ان سے ناراض ہے کیونکہ ابھی 2 ماہ پہلے یہی حکومت مہنگائی مکاؤ مارچ لے کر اسلام آباد گئی تھی
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس پریشانی میں اور اضافہ اس وقت کردیا جب ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں ، مجھے اس کا علم نہیں ہے ، مجھے نہیں لگتا کہ ایسا جھٹکا ، تین یا چار دنوں میں دوبارہ دیا جائے گا -لیکن یہ بات ملک بھر میں عام ہوگئی ہے کہ 15 روز بعد تیل کی قیمت میں پھر 30 روپے اضافی کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے سٹا ف لیول معاہدہ جون میں ہو گا، سعودی عرب کچھ اور مدد کرنا چاہ رہاہے – آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر آئیں گے ،کل کے فیصلے سے ہم نے سیاسی پریشر کم نہیں کیا بڑھایا ہے ہم انشاءاللہ پریشر بھی کم کر لیں گے ، ملک بھی صحیح کر لیں گے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی ابھی تک کوئی تجویزنہیں آئی۔
نہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتے تومزیدمہنگائی ہوتی،پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے روپیہ مستحکم ہوا،وزیراعظم نے سستاپٹرول،سستاڈیزل سکیم کاآغازکیاہے،غریب عوام کی مددکرناہماری اولین ترجیح ہے
مفتاح اسماعیل کا کہناتھا کہ سابق حکومت کی نااہلی کے باعث مہنگائی کاطوفان آیا،وزیراعظم سستاپٹرول سکیم سے 8کروڑ 40لاکھ لوگ مستفیدہوں گے،ابھی قیمتیں بڑھائی ہیں،نہیں لگتا 4،2 روزمیں دوبارہ بڑھیں گی،میرانہیں خیال یکم جون سے پٹرول مزید مہنگاہو گا ، شوکت ترین کے معاہدے کے مطابق پٹرول 260روپے کاہوناتھا،بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی ابھی تک کوئی تجویزنہیں آئی،حکومت کاڈیزل کی مدمیں سبسڈی ختم کرنےکاارادہ تھا،ہم ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگارہے۔