سپریم کورٹ کے از خودنوٹس نے رانا ثنااللہ کا میٹر شارٹ کردیا وہ شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں آئے اور فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر سپریم کورٹ دباؤمیں ہی آکر فیصلے دے گی تو پھر ہم بھی پی ٹی آئی کی طرح یہ گندا اور غلیظ پراپیگنڈاعدالتوں کے خلاف شروع کر سکتے ہیں
گزشتہ روز افسران کوتبدیل کرنے اور ہٹانے پر سپریم کورٹ کے ایک جج کے نوٹ پرازخود نوٹس لیا گیا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت نے اج سماعت کی جس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو بہت سے کاموں کے بارے میں احکامت جاری کیے جج کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں، خدشہ ہےکہ اس مداخلت سے پراسیکیوشن کے معاملات پر اثرانداز ہوا جاسکتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ شہزاد اکبر کے چیلوں نے غلط مقدمے بنائے ، کیا غلط مقدمے بنانے والے کا ٹرانسفر نہیں ہونا چاہیے تھا؟، میری ضمانت لینے والے جج کو واٹس ایپ پر ٹرانسفر کر دیا گیا ، قانون بدلنا پارلیمنٹ کا کام ہے ، انھوں نے جواز پیش کیا کہ اگر کوئی ترمیم قانون کے خلاف ہو تو عدالت اسے غیر آئینی قرار دے سکتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ناپسندیدگی کا ااظہار کیا گیا
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملک دشمنوں نے کیا ، اب ہم آئی ایم ایف سے بات چیت کر کے اب ایسا معاہدہ کریں گے کہ غریب متاثر نہ ہو، پچھلے فیصلے میں جہاں تین جج معزز ہیں ، وہاں باقی دو جج بھی معزز ہیں ۔ حکومت کی جانب سے بڑے فیصلوں کا آج اعلان کردیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام بھی بحال ہوگا اورحکومت نے مدت بھی پوری کرنے کافیصلہ کرلیا ہے