روس کے یو کرین پر حملے کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے مگر روس کے یوکرین پر حملے جاری ہیں- جس کے باعث کئی لاکھ لوگوں کو دوسرے ممالک ہجرت کرنا پڑرہی ہے – ہزاروں افرادکو ہلاک یا زخمی کرنے، شہروں کی عمارات کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کرنے پر روس، اس کے رہنماؤں اور کمپنیوں کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے جس سے روس کی معیشت بری طرح متا ثر ہورہی ہے ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے “جاری انسانی حقوق اور انسانی بحران پر شدید تشویش” کا اظہار کرتے ہوئے، روس کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے معطل کر دیا۔ جس کے بعد بعد روس نے کونسل چھوڑ دی۔ روس نے اب اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس کے حملے میں اتنی تیزی سے پیش رفت نہیں ہوئی جتنی وہ چاہتا تھا لیکن جمعرات کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ “ہمارے پاس فوجیوں کا کافی نقصان ہوا ہے۔” “یہ ہمارے لیے بہت بڑا المیہ ہے۔ یوکرین کے ملٹری جنرل اسٹاف نے جمعے کے روز کہا کہ روسی افواج کی توجہ محصور جنوبی بندرگاہ ماریوپول پر قبضہ کرنے، مشرقی شہر ایزیوم کے قریب لڑائی اور ڈونیٹسک کے قریب یوکرائنی افواج کی کامیابیوں پر مرکوز ہے۔یوکرین نے کہا کہ اس کا مقصد جمعہ کو 10 تک انسانی ہمدردی کی راہداری قائم کرنا ہے، لیکن ماریوپول سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو نجی گاڑیاں استعمال کرنا ہوں گیکیونکہ سرکاری گاڑیوں پر روسی حملے کے خطرات ہوتے ہیں ۔